پاکستان میوزک انڈسٹری کے معروف گلوکار علی حیدر نے اپنے کیریئر کے آغاز میں پیش آنے والی مشکلات کے بارے میں بات کی ہے۔
علی حیدر نے حال ہی میں ’جیو نیوز‘ کے پروگرام ’ہنسنا منع ہے‘ میں بطور مہمان شرکت کی جہاں اُنہوں نے اپنی نجی زندگی اور میوزک کیریئر کے بارے میں گفتگو کی۔
شو کے دوران میزبان تابش ہاشمی نے ان سے سوال پوچھا کہ آپ کو ماضی میں کوئی 1 مہینے کی پابندی کا سامنا بھی کرنا پڑا تھا، اس کی وجہ کیا تھی؟
گلوکار نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ میں، جنید جمشید اور سجاد علی، ہم تینوں کے اس وقت ریلیز ہونے والے نئے گانے بہت مقبول ہوئے تھے تو ہم نے سوچا کہ یہ میوزک لیبل والے ہمارے گانوں سے اتنے پیسے کماتے ہیں مگر ہمیں نہیں دیتے تو اس معاملے پر ہم تینوں نے سجاد علی کے گھر کی چھت پر ایک میٹنگ کی اور اس کے بعد اپنا معاوضہ 3 گنا بڑھا دیا۔
اُنہوں نے بتایا کہ جب ہم نے اپنا معاوضہ بڑھا دیا تو اگلے 6 ماہ تک ہمیں کوئی کام ہی نہیں ملا۔
علی حیدر نے کہا کہ وہ بہت مشکل دور تھا، انڈسٹری میں کام کرنے کے لیے بہت جدوجہد کرنی پڑتی تھی، اس دور کو یاد رکھا جانا چاہیے۔
اُنہوں نے بتایا کہ ہمارے دور میں لوگ ہم سے ملتے تھے تو پوچھتے تھے کہ ٹھیک ہے آپ کے گانے تو بہت مقبول ہیں مگر آپ کی آمدن کا ذریعہ کیا ہے؟ لیکن اب اس طرح کے سوالات میں کمی آ گئی ہے۔
گلوکار نے بتایا کہ مجھے کیریئر کے آغاز میں بہت سارے کنسرٹ کرنے کا تو کوئی معاوضہ ملا ہی نہیں تھا لیکن کنسرٹ کرنے پر زندگی میں جو سب سے پہلا چیک ملا تھا وہ میرے لیے بہت یادگار ہے کیونکہ وہ 10 ہزار روپے کا چیک مجھے معین اختر صاحب نے دیا تھا۔