حکومت کی بیرون ملک سے آکر برطانیہ میں قیام کرنے والوں کی تعداد کو کم کرنے کی تمام تر کوششوں کے باوجود اس میں کمی ہوتی نظر نہیں آتی۔
سرکاری ادارے قومی شماریات کے مرتب کردہ اعدادوشمار کے مطابق 2032ء تک برطانیہ کی کل آبادی 72 اعشاریہ 5 ملین تک جا پہنچے گی۔
اعداد و شمار کے مطابق 2022 سے 2032 کے درمیان آبادی میں 7 اعشاریہ 3 فیصد اضافہ متوقع ہے، گزشتہ دہائی میں آبادی میں اضافہ 6 اعشاریہ 1 ایک فیصد ہوا تھا۔
برطانیہ آنے اور جانے والے افراد کے فرق کو نکال کر مجموعی افراد کا تخمینہ 4 اعشاریہ 9 ملین لگایا گیا ہے، ملک میں پیدائش اور اموات کی تعداد تقریباً مساوی رہنے کی توقع ہے جبکہ 2032 تک پینشرز کی تعداد ایک اعشاریہ7 ملین تک بڑھنے کی پیشگوئی بھی کی گئی ہے۔
دفتر برائے قومی شماریات کے اندازے کے مطابق 2022 سے 2032 کے درمیان 6 اعشاریہ 79 ملین لوگ پیدا اور 6 اعشاریہ 81 لوگوں کی اموات ہوسکتی ہیں، 9 اعشاریہ91 ملین لوگ برطانیہ آئیں گے اور 4 اعشاریہ 98 ملین افراد برطانیہ سے ہجرت کر جائیں گے۔
ہوم آفس نے کہا ہے کہ ٹوٹے ہوئے امیگریشن سسٹم کو بحال کرنے کیلئے جامع منصوبہ بنایا جائے گا۔
ادارہ قومی شماریات کے مطابق انگلینڈ کی آبادی میں 7 اعشاریہ 8 فیصد کے حساب سے سب سے زیادہ اضافہ متوقع ہے جبکہ ویلز کیلئے 5 اعشاریہ 9، اسکاٹ لینڈ کیلئے 4 اعشاریہ 4 اور ناردرن آئرلینڈ 2 اعشاریہ ایک فیصد اضافہ کی پیشگوئی کی گئی ہے۔
وزیر اعظم سر کیئر اسٹارمر کے سرکاری ترجمان نے کہا ہے کہ وزیراعظم پہلے بھی نشاندہی کر چکے ہیں کہ گزشتہ حکومت کی طرف سے امیگریشن میں کمی کیلئے متعارف کیا گیا کیپ سسٹم کا خاطر خواہ اثر نہیں ہوا ہے۔
شیڈو ہوم سیکریٹری کرس فلپ نے اپنے ردعمل میں کہا کہ یہ متوقع اعداد و شمار حیران کن اور ناقابل قبول ہیں اور ہمیں ویزوں کے اجرا کی حد مقرر کرنا ہوگی تاکہ برطانیہ آنے والے افراد کی تعداد کو کنٹرول کیا جاسکے۔