کراچی (اسٹاف رپورٹر) بنگلہ دیش پر یمیئر لیگ میں افراتفری اور بد انتظامی کے متعدد واقعات کے باعث پاکستانی کرکٹر محمد حارث سمیت کئی کھلاڑیوں کو معاوضوں کی ادائیگی تاخیر کا شکار ہے۔ کھلاڑیوں کو پہلے فراہم کردہ ریٹرن ٹکٹ ٹریول ایجنٹ نے عدم ادائیگی پر منسوخ کردیئے، ٹرانسپورٹر کو بھی رقم ادا نہیں کی تھی، کچھ پلیئرز کے کٹ بیگ ٹیم بس کے مالک نے ادائیگی تک روک لیے ہیں۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے مداخلت کرتے ہوئے محمد حارث کو اسلام آباد واپسی کا ٹکٹ دلوادیا ہے۔ پی سی بی ترجمان نے کہا کہ حارث نے ہم سے ہفتے کو رابطہ کیا تھا جس پر معاملہ اعلیٰ سطح پر اٹھایا۔ اس قسم کی لیگز پرتحفظات ضرور ہیں لیکن یہ لیگ آئی سی سی سے منظور شدہ ہے اور کھلاڑی خود معاہدے کرتے ہیں، کسی کو روک نہیں سکتے، کھلاڑیوں کو بھی سوچ و بچار کی ضرورت ہے۔ ٹیم دربار راج شاہی نے تاحال کھلاڑیوں کو گھر واپسی کے ٹکٹ نہیں دیے۔ ٹیم انتظامیہ کی جانب سے معاوضے بھی ادا نہیں کیے گئے جس پر وہ سراپا احتجاج ہیں۔ ذرائع کے مطابق محمد حارث نے صورتحال سے پی سی بی کو آگاہ کیا، جس کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے بنگلادیش بورڈ سے بات کرکے مسئلہ حل کروا دیا اور انہیں بی پی ایل انتظامیہ نے پیر کی فلائٹ کا ٹکٹ دیدیا۔ ذرائع کے مطابق دربار راج شاہی کی نمائندگی کرنے والے محمد حارث سمیت دیگر غیر ملکی کھلاڑیوں کو ٹیم کی جانب سے واپسی کے ٹکٹ سمیت مہمان کھلاڑیوں کو معاوضہ ادا نہیں کیا ہے۔ دوسری جانب بنگلہ دیش نے بنگلہ دیش پریمیئر لیگ میں جاری تحقیقات میں اپنے اینٹی کرپشن یونٹ کی مدد کیلئے ایک آزاد تحقیقاتی ادارہ تشکیل دے دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اعلان گزشتہ چند ہفتوں سے بی پی ایل میں بدعنوانی کے الزامات کے بعد کیا گیا ہے۔ کرکٹ بورڈ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ لیگ میں بدعنوانیوں کے الزامات کے تحقیقات کیلئے بی سی بی ایک آزاد تحقیقاتی ادارہ قائم کررہا ہے تاکہ اے سی یو کی مزید مدد کی جاسکے۔ بورڈ منصفانہ اور شفاف کرکٹ ماحول کو یقینی بنانے کیلئے پرعزم ہے اور ملک میں کھیل کی سالمیت کے تحفظ کیلئے تمام ضروری اقدامات جاری رکھے گا۔ ٹورنامنٹ کے دوران ممکنہ کرپشن کے واقعات کے بارے میں میڈیا رپورٹس سامنے آئی ہیں جس میں کچھ کھلاڑیوں اور میچز کے نام شامل ہیں تاہم بی سی بی کے اے سی یو نے ان الزامات کی تصدیق نہیں کی ہے۔ ماضی میں بھی یہ لیگ کرکٹ کرپشن کی وجہ سے شہ سرخیوں میں رہی ہے۔ پاکستانی کھلاڑی ناصر جمشید بھی اسی لیگ کی وجہ سے پابندی کی زد میں آئے تھے۔