وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ وفاق سے بتایا گیا ہے کہ اگر زرعی ٹیکس نہ لگاتے تو آئی ایم ایف کی ٹیم نہ آتی اور پاکستان ڈیفالٹ میں چلا جاتا۔
سندھ اسمبلی نے زرعی آمدنی پر انکم ٹیکس اور سپر ٹیکس لگانے کی منظوری دے دی، وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت کو ان ٹیکسز پر تحفظات ہیں، اراکین اپنی ترامیم پیش کریں، ہم اس پر نظرثانی بھی کر سکتے ہیں۔
سندھ اسمبلی سے خطاب میں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ایف بی آر نے اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کیلئے آئی ایم ایف کو زرعی ٹیکس کا راستہ دکھایا ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ جب آئی ایم ایف کو اس طرح راستہ دکھا دیا جائے تو پھر وہ اٹک جاتے ہیں۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے اپوزیشن کو یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا کہ زرعی ٹیکس قانون میں بہتری کی نشاندہی کریں، تبدیلیاں لے آئیں گے۔
خیال رہے کہ سندھ کابینہ کے اجلاس کے دوران زرعی ٹیکس نفاذ کی منظوری پر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
گزشتہ روز سندھ کابینہ کے اجلاس کے دوران بیشتر اراکین نے صوبوں میں وفاق کے زرعی ٹیکس نفاذ کو صوبائی خود مختاری میں مداخلت قرار دیا تھا۔
کابینہ نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ زرعی ٹیکس میں صنعتوں کے برابر ٹیکس لگانا زرعی شعبے سے زیادتی ہوگی، زرعی شعبہ صنعتی شعبے کی طرح ریگیولیٹ نہیں ہوتا، اس لیے اس پر ٹیکس لگانا زیادتی ہے، زرعی شعبے میں ہاری (کسان) 50 فیصد کا حق دار ہوتا ہے جبکہ صنعت میں تنخوا دار ہوتا ہے۔