• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بچوں کے اغوا کے واقعات میں تشویشناک حد تک اضافہ، پولیس ناکام

کراچی( اسٹاف رپورٹر ) شہر میں بچوں کے اغوا کے واقعات میں تشویشناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے،رواں برس کے پہلے ہی ماہ میں متعدد بچوں کے اغوا کے مقدمات مختلف تھانوں میں درج ہوئے،اغوا ہونے والے 4 بچوں کا تاحال سراغ نہیں مل سکا جبکہ نارتھ کراچی سے اغوا ہونے والے 7 سالہ بچے صارم کی بعد ازاں تشدد زدہ لاش ملی جسے زیادتی کا نشانہ بنانے کے شواہد بھی ملے،گارڈن سے 21 روز قبل اغوا ہونے والے دو معصوم بچوں عالیان اور علی رضا کا بھی پولیس تاحال سراغ لگانے میں ناکام ہے،گارڈن سے اغوا ہونے والے چار سالہ علیان اور سات سالہ علی رضا کی تلاش کے لیے سراغ رساں کتوں کی مدد بھی حاصل کی گئی تاہم بچوں کا سراغ نہیں مل سکا ،کورنگی سے بھی تین روز قبل کو دو بھائیوں 4 سالہ زین اور 7 سالہ عظیم ولد وسیم کو نامعلوم موٹر سائیکل سوار مبینہ اغواء کر کے لے گیا تھا جن کا سراغ نہیں مل سکا ہے،سعود آباد ، پیر آباد ، قیوم آباد سمیت شہر کے دیگر علاقوں میں بھی بچوں کے اغوا کے واقعات رپورٹ ہوئے جو بعد ازاں بازیاب کروائے گئے ،گارڈن سے اغوا ہونے والے بچوں کے اہلخانہ کی جانب سے سندھ اسمبلی سمیت کراچی پریس کلب کے باہر بھی مظاہرے بھی کیے گئے جبکہ صارم قتل کیس میں بھی اب تک کوئی بڑی پیش رفت نہیں ہو سکی ہے،پولیس کا کہنا ہے کہ اب تک تفتیش میں تمام بچوں کے اغوا کے واقعات کے محرکات الگ ہیں اور ان میں بظاہر کوئی مماثلت نہیں ملی ہے جس سے یہ کہا جا سکے کہ یہ کسی ایک گروہ کا کام ہے،پولیس کا کہنا ہے کہ اکثر لاپتا ہونے والے بچوں کے والدین اغوا کا مقدمہ درج کرواتے ہیں تاہم بہت سے بچے بعد ازاں گھر والوں کو مل جاتے ہیں،ایڈیشنل آئی جی کراچی نے اس حوالے سے ڈی آئی جی سی آئی اے کی سربراہی میں پانچ رکنی اسپیشل کیمٹی بھی قائم کی تھی تاہم اس کے باوجود بچوں کی بازیابی کے حوالے سے کوئی پیش رفت سامنے نہیں آ سکی ہے۔

شہر قائد/ شہر کی آواز سے مزید