پشاور (خصوصی نامہ نگار) خیبر ٹیچنگ(کے ٹی ایچ) پشاور کے شعبہ آنکولوجی نے کینسر کے عالمی پر مریض کی دیکھ بھال کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے خصوصی تقریب کا انعقاد کیا۔ رواں سال کی تھیم "یونائیٹڈ بائی یونیک" ہر مریض کے علاج کے مخصوص طریقہ کار کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔ 2022 میں قائم ہونے والے شعبہ آنکولوجی نے 15,000 سے زائد مریضوں کو آؤٹ پیشنٹ سروسز فراہم کی ہیں اور 2,000 سے زیادہ مریضوں کو خصوصی علاج کے لئے داخل کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، 5,000 سے زیادہ کیموتھراپی سیشنز مفت میں کئے گئے ہیں تاکہ مالی مشکلات کا شکار مریضوں کی کینسر کے ضروری علاج تک رسائی یقینی بنائی جا سکے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آنکولوجی ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ڈاکٹر محمد طارق نے کہا کہ آنکولوجی صوبے میں واحد پوسٹ گریجویٹ ٹریننگ سنٹر ہے جو مستقبل کے آنکولوجسٹس اور کینسر اسپیشلسٹس تیار کر رہا ہے۔ ہیماٹولوجیکل اور سولڈ آرگن مالگننسیز دونوں کے لئے ایک بڑے ریفرل سنٹر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ڈاکٹر طارق نے کہا کہ کے ٹی ایچ آنکولوجی نے امیونوتھراپی اور ٹارگٹڈ تھراپی جیسے جدید کینسر علاج متعارف کرانے میں قائدانہ کردار ادا کیا ہے۔ شعبہ تحقیق میں بھی سرگرم عمل ہے، جہاں چار کلینیکل ٹرائلز جاری ہیں، اور اسے بین الاقوامی سطح پر پہچان مل چکی ہے، ملٹی ڈسپلنری تعاون پر زور رہا ہے۔ قیام کے بعد سے کے ٹی ایچ آنکولوجی نے 185 ملٹی ڈسپلنری ٹیومر بورڈ میٹنگز کی ہیں، جو صوبے میں سب سے زیادہ ہیں، تاکہ جامع اور شواہد پر مبنی کینسر کی دیکھ بھال کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ آنکولوجی ڈیپارٹمنٹ کو صحت کارڈ پروگرام میں شامل کیا جائے۔ انہوں نے زور دے کر کہا، "کینسر کے علاج کا مالی بوجھ بہت سے مریضوں کے لئے ناقابل برداشت ہے۔ صحت کارڈ پروگرام میں آنکولوجی سروسز کو شامل کرنا سب کے لئے یکساں صحت کی دیکھ بھال تک رسائی کو یقینی بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہوگا۔