اسلام آباد( رپورٹ:،رانا مسعود حسین ) چیف جسٹس آف پاکستان مسٹر جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہاہے کہ آئی ایم ایف وفد کو بتا دیا ہے کہ ہم نے آئین کے تحت عدلیہ کی آزادی کی حلف اٹھا رکھا ہے، آئی ایم ایف غیر ملکی سرمایہ کاری کا تحفظ چاہتا ہے،جواباً کہا اس پر اصلاحات کر رہے ہیں، آپکو ساری تفصیل بتانا ہمارا کام نہیں، عمران خان کا خط ججز آئینی کمیٹی کو بھجوادیا، معاملہ آئینی بینچ نے ہی دیکھنا ہے، مجھے وزیراعظم کا خط بھی آیاہے،انہیں اٹارنی جنرل کے ذریعے سلام کا جواب بھجوایا اور پیغام دیا ہے کہ انکے خط کا جواب نہیں دونگا، تاہم میں نے وزیراعظم صاحب کو بذریعہ اٹارنی جنرل کہا ہے کہ اپنی ٹیم کیساتھ آئیں، ہم نے قائد حزب اختلاف سے بھی بڑی مشکل سے رابطہ کرکے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کو سپریم کورٹ ،میں مدعو کیا ہے، ہم نے حکومت اور اپوزیشن دونوں سے عدالتی اصلاحات کیلئے ایجنڈا مانگا ہے،ججوں سے کہا ہے سسٹم کو چلنے دیں،کل بائیکاٹ نہ کرتے تو ایک اور اچھا جج سپریم کورٹ آجاتا،4 ججوں کا خط ابھی کھولا بھی نہیں تھا ،دیکھا ٹی وی پر چل رہا ہے، پتہ نہیں انتظار کیوں نہیں کرتے، پھینک جاتے ہیں، ججز کاہائیکورٹ سے تبادلہ اورسنیارٹی دو الگ معاملات ہیں انہیں مکس نا کیجیے، میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کو سپریم کورٹ لانے کا حامی ہوں ،وہ ٹیکس سے متعلق مقدمات کے ماہر ہیں، انہیں سپریم کورٹ میںقائم مقام جج کے طور پر لایا گیا ہے،تاہم جوڈیشل کمیشن کے آئندہ اجلاس میں انکے نام پردوبارہ غو رکیا جائیگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز آئی ایم ایف کے خصوصی وفد کے ساتھ سپریم کورٹ میں ملاقات کے بعد سپریم کورٹ کے بیٹ رپورٹروں کواس ملاقات سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ انہوںنے کہا کہ میں نے آئی ایم ایف وفد کو جواب دیا ہے کہ ہم نے آئین کے تحت عدلیہ کی آزادی کا حلف اٹھا رکھا ہے، یہ ہمارا کام نہیں ہے کہ آپکو ساری تفصیلات بتائیں، میں نے وفد کو نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے ایجنڈے کا بتایا اور بتایا ہے کہ ماتحت عدلیہ کی نگرانی ہائیکورٹیں کرتی ہیں، وفد نے کہا ہے کہ وہ معاہدوں کی پاسداری اور پراپرٹی حقوق سے متعلق جاننا چاہتے ہیں، میں نے جواب دیاہے کہ اس حوالہ سے اصلاحات کر رہے ہیں۔