• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئی ایم ایف وفد کو بتا دیا عدلیہ آزادی کا حلف اٹھا رکھا ہے، چیف جسٹس، عمران کا خط ججز کمیٹی کو بھجوا دیا، وزیراعظم کے خط کا جواب نہیں دیا

اسلام آباد( رپورٹ:،رانا مسعود حسین ) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف وفد کو بتا دیا ہے کہ ہم نے آئین کے تحت عدلیہ کی آزادی کی حلف اٹھا رکھا ہے۔

اُنہوں نے  منگل کے روز آئی ایم ایف کے خصوصی وفد کے ساتھ سپریم کورٹ میں ملاقات کے بعد سپریم کورٹ کے بیٹ رپورٹرز کو بتایا کہ آئی ایم ایف غیر ملکی سرمایہ کاری کا تحفظ چاہتا ہے، میں نے جواباً کہا کہ اس پر اصلاحات کر رہے ہیں، آپ کو ساری تفصیل بتانا ہمارا کام نہیں۔ 

جسٹس یحییٰ آفریدی نے بتایا کہ عمران خان کا خط ججز آئینی کمیٹی کو بھجوا دیا، معاملہ آئینی بینچ نے ہی دیکھنا ہے، مجھے وزیراعظم کا خط بھی آیا ہے، انہیں اٹارنی جنرل کے ذریعے سلام کا جواب بھجوایا اور پیغام دیا ہے کہ انکے خط کا جواب نہیں دوں گا، تاہم میں نے وزیراعظم صاحب کو بذریعہ اٹارنی جنرل کہا ہے کہ اپنی ٹیم کے ساتھ آئیں، ہم نے قائد حزب اختلاف سے بھی بڑی مشکل سے رابطہ کرکے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کو سپریم کورٹ میں مدعو کیا ہے، ہم نے حکومت اور اپوزیشن دونوں سے عدالتی اصلاحات کے لیے ایجنڈا مانگا ہے۔

اُنہوں نے بتایا کہ ججوں سے کہا ہے سسٹم کو چلنے دیں،کل بائیکاٹ نہ کرتے تو ایک اور اچھا جج سپریم کورٹ آجاتا، 4 ججوں کا خط ابھی کھولا بھی نہیں تھا، دیکھا ٹی وی پر چل رہا ہے، پتہ نہیں انتظار کیوں نہیں کرتے، پھینک جاتے ہیں، ججز کا ہائی کورٹ سے تبادلہ اور سنیارٹی دو الگ معاملات ہیں انہیں مکس نا کیجیے۔

چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کو سپریم کورٹ لانے کا حامی ہوں، وہ ٹیکس سے متعلق مقدمات کے ماہر ہیں، انہیں سپریم کورٹ میں قائم مقام جج کے طور پر لایا گیا ہے، تاہم جوڈیشل کمیشن کے آئندہ اجلاس میں ان کے نام پر دوبارہ غور کیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ میں نے آئی ایم ایف وفد کو جواب دیا ہے کہ میں نے وفد کو نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے ایجنڈے کے بارے میں بتایا اور بتایا ہے کہ ماتحت عدلیہ کی نگرانی ہائی کورٹس کرتی ہیں۔

اہم خبریں سے مزید