کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے صوبےکے تعلیمی بورڈز کی کارکردگی پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے سندھ بھر کے تمام ساتوں تعلیمی بورڈز میں مالی بے ضابطگیوں‘مارکس کے طریقہ کار سمیت مالی اخراجات کا اسپیشل آڈٹ کرانے کا حکم دے دیا ہے ۔ پی اے سی نے ڈی جی آڈٹ کو سال 2022 سے سال 2024ء تک تعلیمی بورڈز کا تین سال کا اسپیشل آڈٹ کرکے4ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی ہے جبکہ پی اے سی نے محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کو تعلیمی بورڈز کے اسپیشل آڈٹ کے لئے ٹی او آرز بنا کر ڈی جی آڈٹ کو ایک ہفتے میں فراہم کرنے کی ہدایت کردی ہے۔اس موقع پر کمیٹی کے رکن خرم کریم سومرو نے کراچی انٹر بورڈ حکام سے استفسار کیا کہ فرسٹ ایئر کے نتائج میں ہیراپھیری پر انٹر بورڈ کراچی کے چیئرمین امیر قادری کو ہٹایا گیا تھا اس معاملے کی تحقیقات کہاں پہنچی؟ اور تعلیمی بورڈز کا مارکس دینے کا کیا نظام ہے اس متعلق آگاہ کریں اور نتائج میں ہیرا پھیری کی کیوں شکایات آ رہی ہیں جس پر کراچی کے انٹر و میٹرک بورڈ کے چیئرمین شرف علی شاہ نے عجیب جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر امیدواروں کو مارکس کم دیتے ہیں تو بھی ایشو اٹھ جاتا ہے اور اگر مارکس زیادہ دیتے ہیں تو بھی الزام لگ جاتا ہےحکمت عملی تبدیل کررہے ہیں اور نتائج میں ہیرا پھیری کے متعلق کمیٹی کی رپورٹ جلد منظر عام پر آجائے گی ۔