کراچی(محمد منصف / اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ نے مصطفی عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان کے جوڈیشل ریمانڈ کالعدم قرار دیتے ہوئے استغاثہ کی چاروں درخواستوں پر ٹرائل کورٹ کو نئے احکامات جاری کرنے کی ہدایات جاری کر دیں۔ جسٹس ظفر احمد راجپوت کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے مختصر حکم نامہ جاری کر دیا۔ عدالت نے ٹرائل کورٹ کے 10 اور 11 فروری کے احکامات کالعدم قرار دے دیئے۔ عدالت نے کیس کے تفتیشی افسر کو ملزم ارمغان عرف آرمی کو انسداد دہشت گردی عدالت نمبر 2 میں پیش کرنے کا حکم دیا۔ اس سے پہلے جسٹس ظفر احمد راجپوت کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو مصطفیٰ عامر قتل کیس میں ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ جاری کرنے کرنے کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ اس موقع پر قائم مقام پراسیکیوٹر جنرل سندھ منتظر مہدی، تفتیشی افسر انسپکٹر عامر اشفاق، فوکل پرسن ہوم ڈیپارٹمںٹ سندھ علی اصغر، ایڈیشنل پراسیکورٹر جنرل سندھ اقبال اعوان سمیت دیگر حکام موجود تھے۔ وکیل استغاثہ نے کہا کہ 6 جنوری کو مصطفیٰ عامر کا اغواء ہوا۔ ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے مصطفیٰ عامر کے اغواء کی ایف آئی آر پڑھ کر سنائی اور کہا کہ تحقیقات کے دوران مغوی کی والدہ کا بیان ریکارڈ کیا گیا۔