پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے جنرل سیکریٹری سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ شیر افضل مروت کو میری وجہ سے پارٹی سے نہیں نکالا گیا۔
’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارا کوئی ذاتی یا نظریاتی اختلاف نہیں ہے، متعدد پارٹی رہنماؤں نے شیر افضل مروت کے خلاف شکایت کی تھی۔
سلمان اکرم راجہ کا کہنا ہے کہ شیر افضل مروت نے بد زبانی کی، پارٹی پالیسی کے برعکس بیانات دیے، سعودی حکومت اور مذاکراتی عمل سے متعلق متنازع بیانات دیے، ایسی صورت میں بانیٔ پی ٹی آئی نے ان کو پارٹی سے نکالنے کا فیصلہ کیا۔
پی ٹی آئی کے رہنما نے کہا کہ شیر افضل مروت نے تنقید یا مناظرہ کرنا ہے تو بانئ پی ٹی آئی سے کریں، شیر افضل کے راستے میں نہیں کھڑا ہوں، نہ ان کے ساتھ کوئی مقابلہ ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ بانئ پی ٹی آئی شیر افضل مروت کو واپس لانا چاہیں گے تو واپس لائیں گے، وہ ان کو باہر رکھنا چاہیں گے تو باہر رکھیں گے، میرا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں۔
پی ٹی آئی کے جنرل سیکریٹری نے کہا کہ مذاکرات کی ناکامی کی بڑی وجہ یہ تھی کہ حکومت کے پاس اختیار نہیں تھا، جو بانئ پی ٹی آئی سے ایک ملاقات نہیں کرا سکے ان سے کیا مذاکرات کریں؟
سلمان اکرم راجہ کا کہنا ہے کہ ہمارا مطالبہ یہی تھا کہ کھلے ماحول میں ملاقات ہو، 9 مئی اور 26 نومبر سے متعلق کمیشن کا مطالبہ تھا، مذاکرات کے نام پر ہماری تضحیک کی گئی اور مذاق اڑایا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بانئ پی ٹی آئی نے صرف آرمی چیف کو خط نہیں لکھا وہ کھلا خط تھا، آرمی چیف کو مخاطب کیا گیا لیکن ساتھ ہی ہر شہری کو مخاطب کیا گیا ہے، ظلم اور فسطائیت کو ختم کرنے کے لیے خط لکھا گیا۔
پی ٹی آئی کے رہنما کا یہ بھی کہنا ہے کہ جس جس کو خط پہنچنا تھا ان کو خط بالکل پہنچ گیا ہے، خط کو جنہوں نے پڑھنا چاہیے تھا انہوں نے پڑھ لیا۔