کیل مہاسے ویسے تو کسی بھی عمر میں ہو سکتے ہیں لیکن ان کی وجہ سے سب سے زیادہ پریشان ٹین ایجرز بالخصوص کالج گرلز ہوتی ہیں اور اس کی وجوہات میں بلوغت کے دوران ہونے والی ہارمونز کی تبدیلی، خرابی نظام انہضام، امتحان کا دباؤ یا پھر کام کا دباؤ شامل ہیں۔
کیل مہاسوں کا آغاز لڑکیوں میں 14سے لے کر20سال تک کی عمر میں ہوتا ہے جبکہ 30سال کی خواتین بھی اِس کا شکار ہو سکتی ہیں۔ کیل مہاسے زیادہ تر چکنی جِلد (آئلی جِلد) پر نکلتے ہیں کیونکہ جراثیم ایسی جِلد پر حملہ آور ہوتے ہیں، جو اکثر کیل مہاسوں کا سبب بنتی ہے۔
کیل مہاسے بظاہر ایک معمولی سا مرض ہے لیکن یہ مریض کے لیے بہت سے پریشان کن نفسیاتی الجھاؤ کا باعث بنتے ہیں۔ کیل مہاسوں کو ACNE کہتے ہیں، جو یونانی زبان میں AKME کا بگڑا ہوا تلفظ ہے، جس کے لغوی معنی نقطے کے ہیں۔ یہ مرض دنیا کے ہر خطے میں پایا جاتا ہے۔ افریقہ میں کالی جِلد والے لو گ اس سے محفوظ رہتے ہیں۔ ایشیا، یورپ اور مشرقِ وسطیٰ کے لوگ اس سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔
وجوہات
انسان کے وہ غدود جو بچپن میں زیادہ سر گرم نہیں ہوتے مگر جوانی آتے ہی زیادہ فعال ہو جا تے ہیں، جس کے نتیجے میں ان میں سے بہت سے ہارمونز نکل کر جسم میں اپنا عمل شروع کر دیتے ہیں۔ انسان کی کھا ل کے اندر بالوں کے ساتھ ساتھ چکنائی پیدا کرنے والے غدود ہوتے ہیں جن کو SEBACIOUS GLANDSکہا جا تا ہے۔ یہ گلینڈزANDROGEN ہارمونز کے زیر اثر فعال ہو جاتے ہیں۔ ان غدودوں کا اصل مقصد چہرے کی جِلد کو مناسب چکنا ئی بہم پہنچانا ہو تا ہے۔
یہ چکنائی مناسب مقدار میں جِلد کو حفا ظت مہیا کر تی ہے۔ لیکن ہا رمونز کے زیرِ اثر جب غدود زیا دہ فعا ل اور سر گرم ہو جاتے ہیں تو یہی چکنائی ضرورت سے زیادہ پیدا ہونے لگتی ہے۔ زیادہ چکنائی چہرے کے ان خلیو ں (CELLS) سے، جو مر دہ ہو کر قدر تی طور پر جھڑتے رہتے ہیں ، مل کر چہرے پر تہہ سی جما دیتی ہے۔ اس کے نتیجے میں مسامات بند ہوجاتے ہیں اور کالے سے نقطے ظاہر ہونے لگتے ہیں۔ ان کو عام زبان میں کیل مہاسے کہا جاتا ہے۔
سدبا ب اور مفید مشورے
سب سے پہلے تو علاج کے لیے کسی قابل اور مستند ڈاکٹر کا انتخا ب کریں۔کچھ مریضوں میں کیل مہا سے شدت اختیار کر جاتے ہیں۔ اپنی خوراک میں وٹامنز والی غذائیں شامل کریں کیونکہ وٹامن اے جِلد کے ٹشوز کی مرمت کرتا ہے۔ وٹامن بی، جِلد میں خون کی گردش کا بہاؤ بہتر بناتا ہے اور وٹامن بی3، رنگت کی بہتری کے لیے ضروری ہے۔
باؤٹین، زنک اور سیلینیم کا درست استعمال بھی چہرے کی دِلکشی اور گھنے بالوں کے لیے نہایت اہم ہے ۔ وٹامن سی اور ای، دھوپ سے ہونے والے مضر اثرات سے بچاتے ہیں اور جِلدی پروٹین کولاجن اور ایلاسٹین کی مقدار میں اضافہ کرتے ہیں۔ اسی طرح کم چکنائی ( فیٹ ) والا دودھ، دہی سبزیاں، موسمی پھل اور خشک میوہ جات (ڈرائی فروٹس) کا استعمال کرنے سے بھی جِلد نرم ملائم، شاداب اور دلکش ہوجاتی ہے۔
سن بلاک کا استعمال
سن بلاک کا استعمال جِلد کی صحت کے لیے نہایت مفید ہے، بہتر ہو گا کہ اسے زندگی کا لازمی حصہ بنا لیا جائے اور کوشش یہی ہونی چاہیے کہ سن بلاک ماہر امراض جِلد کا تجویز کردہ ہو۔
موسمی پھلوں کا استعمال
سردیوں میں چونکہ پانی کم پیا جاتا ہے اور گرم مشروبات مثلاً چائے اور کافی کا استعمال زیادہ ہوتا ہے۔ یہ مشروبات جسم سے پانی کی مقدار کم کر دیتے ہیں، جس سے جِلد خشک اور سیاہ پڑنے لگتی ہے۔ سردیوں میں اگر موسمی پھلوں، خاص طور پر کینو ( اورنج ) ، سنگترے اور اسٹرابیری کا استعمال بڑھا دیا جائے ، تو یہ جِلد کی صحت کے لیے نہایت فائدہ مند ہیں کیونکہ یہ وٹامن سی اور پانی کی بھاری مقدار سے لبریز ہوتے ہیں۔
احتیاط بہتر ہے
جو جی چاہے کھائیں لیکن اعتدال کے ساتھ یعنی زیادہ مرچ مسالے، چٹ پٹی اشیا اور چکنائی وغیرہ سے پرہیز کریں۔ کاسمیٹکس کا استعمال کم سے کم کریں کیونکہ اس کی کثرت مضرِ صحت ہوتی ہے۔ چہر ے کو دن میں دو تین مرتبہ دھوئیں لیکن رگڑیں نہیں، صرف صاف و شفاف تولیہ کی مدد سے تھپتھپا کر صاف کریں۔
ان کیلوں کو ہرگز نہ چھیڑیں ، نہ ہا تھ لگائیں اور نہ ہی دبا کر ان کا مواد نکالنے کی کو شش کریں۔ علاج مستقل مزاجی سے آہستہ آہستہ ہوتا ہے اور اس میں کچھ وقت لگتا ہے۔ مایوس ہو کر علاج ترک نہ کردیں بلکہ صبر و تحمل سے علاج جاری رکھیں۔