کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستانی کرکٹ ٹیم پیر کو دبئی سے اسلام آباد پہنچ گئی۔ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں دو میچ ہارنے کے بعد پاکستان کا سفر ختم ہوگیا ہے ۔ پاکستان کی بھارت کے خلاف شرم ناک کارکردگی پر سابق کرکٹر ناراض اوریک زبان ہوکر پی سی بی سے تبدیلیوں ، آپریشن کلین اپ اور نئے آغاز کا مطالبہ کررہے ہیں۔ سابق کپتان راشد لطیف نے کہا کہ پاکستان کرکٹ میں تباہی اس وقت شروع ہوئی جب احسان مانی نے سرفراز احمد کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا۔ پی سی بی کا چیئرمین ہی میرٹ پر نہیں آیا تو ٹیم میں کہاں میرٹ ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پی سی بی آئین میں ترمیم کرکے چیئرمین سے کپتان اور سلیکشن کمیٹی کی تقرر ی کا اختیار واپس لیا جائے۔ ورنہ وہ دن دور نہیں جب ہم بھوٹان سے بھی ہارجائیں گے۔ سابق کپتان وسیم اکرم نے کہا کہ ہم کئی سالوں سے ان ہی کھلاڑیوں کے ساتھ وائٹ بال کرکٹ میں ہارے جا رہے ہیں۔ وقت آ گیا ہے کہ سخت فیصلے کریں ، نئے لڑکے وائٹ بال کرکٹ میں لے کر آئیں، شاہین شاہ آفریدی، حارث رؤف اور نسیم شاہ سے بڑے ایونٹ جتوانے کی امیدیں رہیں لیکن یہ ہر بار ناکام ہوئے۔ یہ بولنگ ٹرائیکا 2022 کے میلبرن ٹی 20 ایونٹ، 2023 کے ایشیا کپ، ون ڈے ورلڈ کپ، 2024 ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اور اب چیمپئنز ٹرافی میں مکمل ناکام رہا۔ چیئرمین محسن نقوی سلیکشن کمیٹی، کپتان اور کوچ کو بلائیں اور ہمارے کرکٹ لیجنڈز کے تجربے سے فائدہ اٹھائیں۔ بولڈ اسٹیپ لینا پڑے گا چاہے اس کیلئے پانچ چھ بڑے نام تبدیل کرنا پڑیں۔ نئے کھلاڑیوں کے ساتھ چاہے اگلے چھ مہینے ہاریں لیکن انکو سپورٹ کریں اور 2026 ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی ابھی سے تیاری شروع کریں۔ موجودہ کھلاڑیوں کو کافی چانس دے دیے۔ پانچ میچز میں ہمارے بولرز نے 24 وکٹیں 60 کی بھاری اوسط سے لیں۔ گزشتہ ٹی 20 ورلڈ کپ میں بھی ہماری بولنگ دنیا کی 14 ٹیموں میں دوسری بدترین بولنگ تھی۔ سابق کپتان محمد حفیظ نے کہا کہ پاکستان ٹیم شکستوں کی عادی ہوچکی ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہم وائٹ بال ٹیم میں نئے بے خوف نوجوان کرکٹرز لائیں۔ 2026 ورلڈکپ کیلئے ٹیم کی تیاری ابھی سے شروع کردیں، موجودہ کھلاڑیوں کو بہت چانسز دیکر دیکھ لیا۔ انہوں نے بابر اعظم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ دس سال سے کھیل رہے ہیں لیکن بھارت کے خلاف ایک بھی فتح حاصل کرنے میں پاکستان کی مدد نہیں کرسکے۔ مجھے فہیم اشرف کو سلیکٹ کرنے کی کوئی ایک وجہ بتادیں؟ ہم نے کوئی لیگ اسپنر کیوں نہیں لیا، اپنی مرضی سے ہی سب کچھ کیا ہے۔ جو بھی لوگ بیٹھ کر فیصلے لے رہے ہیں، بتایا جائے کس ڈیل پر عثمان خان ٹیم کے ساتھ ہے ۔ سلمان بٹ نے کہا کہ جب کلدیپ آف اسٹمپ کے باہر سے بولنگ کررہا تھا اگر پیڈ پر بھی گیند لگ جاتی تو آؤٹ نہیں تھا لیکن ہمارے بیٹرز نے اس کو سوئپ نہیں کیا۔ آپ اس شیل میں چلے گئے کہ میں آؤٹ نہ ہوجائوں اور وکٹیں نہ گر جائیں، پھر بھی وہاں سے نکل گئے تھے، یہاں سے اسکور 275 سے 280 ہونا چاہیے تھا۔