• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ: پولیس کے نئے اختیارات کا بل آج پارلیمنٹ میں پیش ہو گا

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

برطانیہ میں پولیس کو نئے اختیارات دینے کا بل آج پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق غیر سماجی رویہ اختیار کرنے والوں سے نمٹنے اور مسروقہ موبائل فون کی تلاش کے لیے پولیس کو بغیر وارنٹ گھروں کی تلاشی لینے کی اجازت دینے کے اختیارات نئے کرائم اینڈ پولیسنگ بل کا حصہ ہوں گے۔

آج پارلیمنٹ میں پیش ہونے والے بل کے حوالے سے حکومت کی کوشش ہے کہ یہ بل رواں برس کے آخر تک قانون بن جائے۔

ہوم سیکریٹری یوویٹ کوپر نے کہا ہے کہ اس قانون کے نفاذ سے ہماری شاہراہوں اور ٹاؤن سینٹرز میں قانون کا احترام بحال ہو گا۔

اپوزیشن جماعت کنزرویٹو پارٹی نے کہا ہے کہ یہ منصوبے اس کی گزشتہ حکومت نے بنائے تھے جنہیں اب ’کاپی اینڈ پیسٹ‘ کیا جا رہا ہے۔

وزراء کا کہنا ہے کہ قانون سازی کا بڑا حصہ ان جرائم سے متعلق ہو گا جس کے تحت کمیونٹیز خود کو اپنے علاقوں میں محفوظ تصور کریں گی، نئے قانون کے نفاذ کے بعد چوری شدہ موبائل یا دیگر اشیاء جیسے کہ لیپ ٹاپ یا بلیو ٹوتھ والی بائیکس جو الیکٹرانکس طور پر ٹریک کی گئی ہوں ان کی بازیابی کے لیے پولیس بغیر وارنٹ کسی پراپرٹی میں تلاشی کے لیے داخل ہو سکے گی اور غیر سماجی رویہ اپنانے والوں کے لیے رسپیکٹ آرڈر متعارف ہو گا جس کے تحت عدالت متعلقہ شخص پر پابندی عائد کر سکے گی۔

بل میں شامل دیگر شقوں کے مطابق 2014ء کے اس قانون کو ختم کیا جائے گا جس کے تحت 200 پاؤنڈ سے کم مالیت کی اشیاء کی چوری کو کم سنگین جرم قرار دیا جاتا تھا، اس کے علاوہ دکاندار پر حملہ جرم تصور ہو گا جس کا وعدہ کنزرویٹیو پارٹی نے بھی 2024ء کے الیکشن سے قبل کیا تھا۔

آف روڈ بائیک یا ای بائیک کو ضبط کرنے کے لیے پولیس کو مزید اختیارات بھی ملیں گے۔

علاوہ ازیں ’اسپائیکنگ ڈرنک‘ کو جرم قرار دیا جائے گا جبکہ چھریوں کی خریداری کا بڑا مشکوک آرڈر ملنے پر ریٹیلرز کو پولیس کو آگاہ کرنا ہو گا۔

ہوم آفس کا کہنا ہے کہ 2029ء تک 13 ہزار اضافی نیبر ہڈ آفیسرز بھرتی کیے جائیں گے، محکمے کو اس ضمن میں 200 ملین پاؤنڈ کی فراہمی کا وعدہ کیا گیا ہے۔

برطانیہ و یورپ سے مزید