اسلام آباد (مہتاب حیدر) منگل کو حکومت نے قومی کرپٹو کونسل کے قیام پر غور کرنے کا اعلان کیا ہے جو ڈیجیٹل کرنسی کو ڈویلپ کرنے اور ضابطہ بندی کرے گی۔ اس کی ذمہ داری یہ بھی ہوگی کہ وہ دیگر ممالک کے تجربات کا مطالعہ کرے اور ایک ایسا پالیسی فریم ورک بنائے جو مالیاتی نظام کی سیکورٹی اور تحفظ یقینی بنائے۔
وزارت خزانہ کے اعلان کے مطابق وزیر خزانہ اور آمدن سینیٹر محمد اورنگزیب نے ڈیجیٹل اثاثوں پر ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کے صدارت کی۔ اس اجلاس میں صدر ٹرمپ کے معاون برائے ڈیجیٹل اثاثے، وزیر مملکت برائے آئی ٹی اور ٹیلی کام مسز شازیہ فاطمہ خواجہ، گورنر اسٹیٹ بینک، سیکریٹری فنانس اور سیکریٹری آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام بھی شامل تھے۔
شرکا نے اس موقع پر عالمی سطح پر کرپٹو کرنسی کے ارتقا، اسے اپنانے میں اضافے اور بین الاقوامی سطح پر ریگولیٹری فریم ورک اور امریکی حکومت کی پالیسیوں کے حوالے سے اظہارخیال کیا۔
اس غوروخوض کا فوکس مالیاتی سیکورٹی، خطرت کی تلافی اور پاکستانی معیشت پر ڈیجیٹل اثاثوں کے ممکنہ اثرات تھے۔ سینیٹر محمد اورنگزیب نے ڈیجیٹل اثاثوں کے لیے اچھی طرح سے ضابطہ بند فریم ورک کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایسا ہونا چاہیے جس سے پاکستان عالمی سطح کی بہترین عملی طریقوں اور ایف اے ٹی ایف کے رہنما خطوط پرعمل کر سکے۔
انہوں نے حکومت کی جانب سے اس عزم کو نمایاں کیا کہ ڈیجیٹل اثاثوں اور بلاک چین ٹیکنالوجی کو مالیاتی شعبے کو جدید بنانے کی وسیع تر حکمت عملی کے حصے کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔
بحث کے دوران اہم بنیادی ڈھانچے اور سرکاری اداروں (SOEs) کے اثاثوں کو ٹوکنائز کرنے کے تصور پر بھی غور کیا گیا، جس کے ذریعے لیکویڈیٹی میں اضافہ، سرمایہ کاروں کی وسیع شرکت، اور سرمایہ کاری کی منڈیوں میں زیادہ کارکردگی ممکن ہو سکے گی۔
یہ بھی نوٹ کیا گیا کہ مختلف اسٹیک ہولڈرز، بشمول غیر ملکی اور ملکی سرمایہ کار، پہلے ہی ایسی ڈیجیٹل اثاثہ جاتی مصنوعات تیار کر چکے ہیں جو ایک ریگولیٹری سینڈ باکس کے تحت جانچی جا سکتی ہیں۔ پاکستان میں اس وقت 20 ملین سے زائد فعال ڈیجیٹل اثاثہ صارفین موجود ہیں، جو بلند ٹرانزیکشن فیس جیسے چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں۔
وزیر خزانہ نے اس صنعت کو ریگولیٹ کرنے اور اس کی حوصلہ افزائی کے لیے مناسب فریم ورک، قوانین، اور مراعات اپنانے کے عزم کا اعادہ کیا تاکہ شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے اور ڈیجیٹل کاروبار کی ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔
وزیر خزانہ نے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو ایک جامع فریم ورک مرتب کرنے کی ہدایت دی، جو سیکیورٹی، شفافیت، ریگولیٹری تعمیل، اور اقتصادی پائیداری کو یقینی بنائے، جبکہ مالیاتی جرائم اور غیر قانونی سرگرمیوں سے تحفظ فراہم کرے۔
انہوں نے ایک متوازن حکمت عملی اپنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا جس سے ڈیجیٹل اثاثوں میں جدت اور سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہو، جبکہ سخت ریگولیٹری نگرانی کو بین الاقوامی معیارات کے مطابق یقینی بنایا جا سکے۔