اسلام آباد( صالح ظافر) پاکستان کی ایجنسیوں کے ہاتھوں داعش کمانڈر جعفر عرف شریف اللہ کی گرفتاری اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکی کانگریس کے پہلے خطاب میں اس اقدام کی تعریف کو طارق فاطمی ، ملیحہ لودھی، جنرل قیوم ملک اور سفارتی ذرائع نے سراہا ہے۔ڈپٹی وزیراعظم/وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کو امریکی قومی سلامتی کے مشیر (NSA) مائیکل والٹز کی جانب سے ایک روز قبل فون کال موصول ہوئی تو انہوں نے مائیکل والٹرز کو عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دیتے ہوئے ہوئے کہا کہ ہم صدر ٹرمپ نے افغانستان میں چھوڑے گئے امریکی فوجی سازوسامان کو واپس لینے کےاعلان کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے ڈائریکٹر جان ایل ریٹکلف نے پاکستانی انٹیلی جنس ادارے آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک سے فون پر بات کی اور داعش کمانڈر کی گرفتاری کے آپریشن پر تبادلہ خیال کیا۔اس سے قبل میونخ سیکورٹی کانفرنس میں بھی سی آئی اے ڈائریکٹر نے جنرل عاصم ملک سے ملاقات کی تھی۔صدر پی ای ایس ایس سینیٹر ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل ملک عبد القیوم نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کاوشوں کی تعریف خوش آئند ہے، مگر یہ کافی نہیں ہے۔اپنے ایک خطاب میں انہوں نے کہا کہ "امریکہ کی جانب سے بھارت کو پانچویں نسل کے F-35 لڑاکا طیارے فراہم کرنا تشویشناک ہے، کیونکہ بھارت چین کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ چین پہلے ہی چھٹی نسل کے لڑاکا طیارے بنانے کے عمل میں ہے، جس کے علاوہ وہ ڈیپ سیک (Deep Seek) مصنوعی ذہانت (AI) ٹیکنالوجی، اسٹیلتھ آبدوزیں، ہائپرسونک میزائل اور زیرِ آب ڈرونز جیسی جدید صلاحیتوں کو فروغ دے رہا ہے۔ ایسے میں بھارت کے لیے یہ جدید طیارے درحقیقت پاکستان کے خلاف استعمال کیے جائیں گے۔"انہوں نے مزید کہا کہ "پاکستانی فوج نے بہادری سے بنوں چھاؤنی پر دہشت گردوں کے حملے کو ناکام بنایا، جس پر وہ خراج تحسین کے مستحق ہیں۔"افغانستان کے حوالے سے انہوں نے تجویز دی کہ "امریکہ کو افغانستان پر پابندیاں لگانے کے بجائے انہیں تسلیم کرنا چاہیے اور ان کی مالی معاونت جاری رکھنی چاہیے، مگر صرف اس شرط پر کہ وہ دوحہ معاہدے میں کیے گئے وعدوں پر عمل کریں اور اپنی سرزمین دہشت گردوں کے لیے استعمال نہ ہونے دیں۔"انہوں نے مزید مطالبہ کیا کہ "پاکستان کے وہ عسکریت پسند جو ملک سے فرار ہو کر افغانستان چلے گئے ہیں، انہیں گرفتار کرکے پاکستان کے حوالے کیا جائے۔"انہوں نے نشاندہی کی کہ پاکستان دہشت گردی کا سب سے زیادہ شکار رہا ہے، اور اس دہشت گردی کی پشت پناہی بھارتی خفیہ ایجنسی "را" (RAW) اور افغان خفیہ ایجنسی "این ڈی ایس" (NDS) کر رہی ہیں، جو افغانستان میں چھوڑی گئی امریکی جدید فوجی ٹیکنالوجی کے 7.1 بلین ڈالر مالیت کے اسلحے کا ایک حصہ استعمال کر رہی ہیں، مگر بدقسمتی سے امریکی قیادت اس حوالے سے خوابِ غفلت میں ہے۔ پاکستان کی معروف سفارتکار اور اقوام متحدہ میں سابق مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا کہ داعش کمانڈر کی گرفتاری ظاہر کرتی ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان انسداد دہشت گردی پر تعاون اب بھی مضبوط ہے، اگرچہ مجموعی طور پر دونوں ممالک کے تعلقات ایک محدود دائرے میں آ گئے ہیں۔ذرائع کے مطابق، جرمنی میں منعقدہ "میونخ سیکیورٹی کانفرنس" کے موقع پر بھی دونوں حکام کی گفتگو ہوئی تھی۔ تاہم، پاکستانی حکام نے اس رابطے کے حوالے سے کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا۔سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کے لیے فراخدلانہ تعریفی کلمات مستقبل میں دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید بہتری کی طرف اشارہ کر سکتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ "دہشت گردی پاکستان کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔ اگر امریکہ انسداد دہشت گردی میں پاکستان کے ساتھ تعاون بڑھاتا ہے، تو اس سے پاکستان کے لیے تیز رفتار معاشی ترقی کے نئے مواقع کھل سکتے ہیں۔"