اسلام آباد( خالد مصطفیٰ) ملک کی ریفائنریوں نے وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کو ایک مشترکہ خط میں آگاہ کیا ہے کہ پٹرول، ہائی اسپیڈ ڈیزل، مٹی کا تیل اور لائٹ ڈیزل آئل پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ کے باعث ان کے آپریٹنگ اور سرمایہ جاتی اخراجات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ یہ اقدام مالی سال 2024 کے بجٹ میں شامل کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں ان کے اپگریڈیشن منصوبے رکے ہوئے ہیں جن کی مالیت 5 سے 6 ارب ڈالر ہے۔ریفائنریوں نے اس فیصلے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس ٹیکس استثنیٰ کی وجہ سے ان کے ان پٹ سیلز ٹیکس کلیمز کو مسترد کر دیا گیا، جس کے باعث ان کے مالی استحکام کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ اگر یہ معاملہ جلد حل نہ ہوا تو ریفائنری اپگریڈیشن پالیسی کے مقاصد ضائع ہو جائیں گے۔