• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پہلے ملٹری کورٹس کو جوڈیشری تسلیم، پھر عدلیہ سے الگ کرنے کی بات کریں، جج آئینی بنچ

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے جسٹس محمد علی مظہر نے وکیل عابد زبیری سے مکالمے میں کہا ہے کہ پہلے ملٹری کورٹ کو جوڈیشری تسلیم کریں اور پھر عدلیہ سے الگ کرنے کی بات کریں، آرمڈ فورسز عدلیہ کا حصہ نہیں ہیں،کسی عدالتی فیصلے میں نہیں لکھا کہ ملٹری کورٹ عدلیہ ہے۔ عدالت نے سماعت آج جمعرات تک کیلئے ملتوی کردی۔ جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 7 رکنی لارجر بینچ نے فوجی عدالتوں میں شہریوں کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف اپیلوں پر سماعت کی۔ بشریٰ قمر کے وکیل عابد زبیری نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اٹارنی جنرل کی تحریری یقین دہانیوں کا ذکر 5رکنی بینچ کے فیصلے میں موجود ہے، جنکے نمبر بھی فیصلے کا حصہ ہیں، ایف بی علی 1965 کی جنگ کا ہیرو تھا جس پر ریٹائرمنٹ کے بعد اپنے آفس پر اثر رسوخ استعمال کرنے کا الزام لگا، ایک ریٹائرڈ شخص کیسے اپنے آفس کو استعمال کر سکتا ہے؟ جنرل ضیا الحق نے ایف بی علی کا ملٹری ٹرائل کیا، جنرل ضیا الحق نے 1978 میں ایف بی علی کو چھوڑ دیا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ جو کام ایف بی علی کرنا چاہ رہا تھا، وہ ضیاالحق نے کیا۔ جسٹس محمد علی نے کہا کہ آرمی ایکٹ میں ملٹری ٹرائل کیلئے مکمل طریقہ کار فراہم کیا گیا ہے، طریقہ کار میں بنیادی حقوق کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے، آرمی ایکٹ میں فراہم طریقہ کار پر عمل نہ کرنا الگ بات ہے۔
اہم خبریں سے مزید