حیدرآباد ( بیورو رپورٹ)سندھ ہائی کورٹ حیدرآباد سرکٹ بینچ نے سندھ کے 8تعلیمی بورڈز میں نئے چیئرمین کی تقرری کی سمری پر عملدرآمد روکنے کاحکم دیتے ہوئے 16مارچ کو چیف سیکریٹری سندھ‘ سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈبورڈ ریسرچ کمیٹی ودیگر کونوٹس جاری کرکے جواب طلب کرلیا۔تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ حیدرآباد میں قاسم آباد کے رہائشی عبدالجبار عباسی کی جانب سے دائر آئینی درخواست میں کہاگیاتھا کہ سندھ کے مختلف تعلیمی بورڈز کے چیئرمین کی آسامیوں کے لئے مجوزہ طریقہ کار کے مطابق درخواستیں دی تھیں لیکن ریسرچ کمیٹی نے اہلیت پر پورا اترنے کے باوجود انہیں نظرانداز کرکے من پسند افراد کو سندھ کے مختلف تعلیمی بورڈز کا چیئرمین مقررکردیا۔ جبکہ سرچ کمیٹی کاکام یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز کی سلیکشن کرنا ہے۔ درخواست گذار عبدالجبار عباسی نے کہا کہ ایسوسی ایٹ پروفیسر کی حیثیت سے اس کا 32سال کا ٹیچنگ اورہائر سکینڈری ایجوکیشن انتظامیہ چلانے کا تجربہ ہے ۔ عدالت سے استدعا کی تھی تقرری کاطریقہ کو غیرقانونی قراردیاجائے ۔چیف سیکریٹری ‘سیکریٹری یونیورسٹی اینڈبورڈز کو پابند کیاجائے کہ سروس اسٹرکچر کی مجاز اتھارٹی کی جانب سے منظوری دی جائے‘ 20فروری اور یکم مارچ 2025کو 8تعلیمی بورڈز کے چیئرمینوں کی تقرری کی سمری کوغیرقانونی قراردیاجائے۔