• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ: والدین کی بدسلوکی سے ہیڈ ٹیچرز بھی محفوظ نہیں

تصویر سوشل میڈیا۔
تصویر سوشل میڈیا۔

معاشرے میں غیر سماجی رویہ بڑھنے کے شکایت تو عام ہے لیکن اب برطانیہ میں ایک تازہ سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اسکولوں کے سربراہ بھی زیر تعلیم طلبہ کے والدین کے ناروا رویہ سے محفوظ نہیں۔

ہر پانچ میں سے چار سے زائد ہیڈ ٹیچرز والدین کے ہاتھوں بدسلوکی کا نشانہ بن چکے ہیں۔

نیشنل ایسوسی ایشن آف ہیڈ ٹیچرز کے ایک تازہ سروے کے نتائج کے مطابق 42 فیصد ہیڈ ٹیچرز نے بتایا کہ گزشتہ ایک برس کے دوران انھوں نے نامناسب رویہ اختیار کرنے والے چند والدین پر اسکول میں داخلے پر پابندی لگائی۔

ان میں سے 32 فیصد نے کہا کہ انھیں والدین کے رویہ کی اطلاع پولیس کو دینا پڑی، انگلینڈ، ویلز اور ناردرن آئرلینڈ کے 1600 ہیڈ ٹیچرز کے سروے میں 82 فیصد نے کہا کہ گزشتہ برس انھیں طلبہ کے والدین کی طرف سے ذاتی طور پر بدسلوکی کا سامنا کرنا پڑا۔

86 فیصد کا کہنا تھا کہ گزشتہ تین برسوں کے دوران ناروا رویہ کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، زبانی بدسلوکی سب سے عام ہے اور سروے نتائج میں اس کی شرح 85 فیصد رہی، اس کے بعد 68 فیصد کو دھمکیاں دی گئیں۔

جبکہ 46 فیصد کو آن لائن بدسلوکی کا سامنا کرنا پڑا، 22 فیصد سے امتیازی زبان استعمال کی گئی، ہر 10 میں سے ایک کو جسمانی حملے اور 4 کو والدین کی جانب تھوک پھینکنے جیسے واقعات کا سامنا کرنا پڑا۔

بعض ہیڈ ٹیچرز نے کہا کہ وہ اس رویہ کے سبب یہ پیشہ چھوڑنے کا سوچ رہے ہیں، ہیڈ ٹیچرز کی یونین نے اس رویہ کے انسداد کیلئے حکومت سے مداخلت کی اپیل کی ہے۔

ڈپارٹمنٹ فار ایجوکیشن کے ترجمان نے کہا ہے کہ ہیڈ ٹیچرز سے ناروا سلوک ناقابل قبول ہے اس سے نمٹنے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔

برطانیہ و یورپ سے مزید