• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

افغانستان کی وجہ سے پاکستان امریکی ریڈار پر ہے‘ ڈاکٹرعادل

کراچی (ٹی وی رپورٹ)امریکا کی بوسٹن یونیورسٹی کے ڈین ڈاکٹرعادل نجم کا کہناہےکہ ڈونلڈ ٹرمپ سے زیادہ ان کی ٹیم سے خوف آتا ہے‘ ٹرمپ سے کئی زیادہ خطرناک اور ناقابل اعتباران کے اردگرد کے لوگ ہیں‘نیٹو الگ راستے پر نہیں جاسکتا کیوں کہ امریکا اس کا بہت بڑا حصہ ہے۔ یورپ اور امریکا کا اتحاد اب پہلے جیسا نہیں رہا‘اس وقت یورپ نے یہ سیکھ لیا ہے کہ امریکا پر اعتبار نہیں کیاجاسکتا‘اگر ٹرمپ کا کوئی یار ہے اور ٹرمپ کسی کا مرید ہے تو وہ نیتن یاہو ہے ‘اس وقت بہتریہ ہے کہ پاکستان ریداڑ پرنہ رہےلیکن پاکستان ریڈارپر ہے کیوں کہ افغانستان ان کے ریڈار پر ہے‘اگر پاکستان کی ضرورت ہوگی تو پاکستان سے کام لیا جائے گا ۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے جیونیوز کے پروگرام ’’جرگہ ‘‘میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ڈاکٹرعادل نجم کا کہناتھاکہ ٹرمپ کے دوبارہ انتخاب کا مطلب یہ ہے کہ دنیا تبدیل ہوگئی۔سوال یہ ہے کہ جو تبدیلی آگئی ہے اس کا کیا اثر ہوگا۔یہ ظاہر ہوگیا ہے کہ یہ تبدیلیاں حتمی ہیں۔اس کا اثر کا نہیں معلوم کہ کیا ہوگا کیوں کہ دوسرے بھی کچھ کریں گے۔ایلون مسک کا ٹرمپ کو جتوانے میں جتنا بڑا ہاتھ ہے کسی کا نہیں ہے۔ہمیں لگتا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ انہیں تھوڑا سا کنٹرول کرنا چاہتے ہیں۔جتنے بھی فیصلے ہورہے ہیں ان کو ہمارے ملک کی طرح اگلے مرحلے میں سپریم کورٹ میں جانا ہے۔میک امریکا گریٹ کا مطلب ہے امریکا ابھی گریٹ نہیں ہے۔ یوکرین میں جنگی سامان کی ترسیل امریکا نے بند کردی ہے۔اس وقت یورپ نے یہ سیکھ لیا ہے کہ امریکا پر اعتبار نہیں کیاجاسکتا۔یورپ خود مختار بننے کی کوشش کرے گا۔ سب چیخ رہے ہیں چین اور روس خاموشی سے سب کچھ دیکھ رہے ہیں۔سب سے بڑا پلیئر چین ہے ۔ٹرمپ نے واضح کردیا ہے کہ ان کا ہدف چین ہے۔ ا مریکا نے تسلیم کرلیا ہے کہ یہاں ایک اور گریٹ پاور چین ہے۔ٹرمپ کا خیال ہے کہ کینیڈا اور یورپ نخرے ضرور کریں گے مگر میں اتنا طاقتور ہوں کہ مجھ سے دور نہیں جاسکتے۔اگر امریکا ٹیرف لگائے گا تو چین کو نئے مواقع ملیں گے۔ نظر نہیں آتا کہ امریکا نیتن یا ہو کو پش کرے گا۔ ٹرمپ کے لئے غزہ کا مسئلہ حل کرنے کا مطلب بالکل وہی ہے جو نیتن یاہوکے لئے ہے۔اگر فلسطینی نہیں رہیں گے تو غزہ کا مسئلہ نہیں رہے گا۔ٹرمپ کی پوری تقریر میںکسی بھی ملک کا مثبت ذکر جو تھا وہ پاکستان کا شکریہ ادا کرنا تھا۔

اہم خبریں سے مزید