• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی، تعمیراتی منصوبوں کیلئے قائم اسفالٹ پلانٹ رجسٹرڈ ہیں نہ ریگولیشن کا ادارہ

کراچی(طاہرعزیز۔اسٹاف رپورٹر) کراچی میں تعمیراتی منصوبوں کے لئےقائم اسفالٹ پلانٹ رجسٹرڈ نہیں اور نہ ہی ان کی ریگولیشن کے لئے کوئی ادارہ یا قوانین موجود ہیں سڑکیں بننے کے بعد جلد ٹوٹنے میں ایک بڑی وجہ بعض اوقات ان اسفالٹ پلانٹ سےناقص مٹیریل کی سپلائی ہوتی ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ اسفالٹ پلانٹ کا مالک ٹھیکیدار کمپنی کی خواہش کے مطابق ہی سڑکوں کی تعمیر میں استعمال ہونے مال سپلائی کرتا ہےجبکہ متعلقہ سرکاری محکمے کے اہلکار بھی اسے چیک کرنے کے پابند ہوتے ہیں لیکن مختلف وجوہات کی بنا پر ایسا ممکن نہیں ہو پاتا پیسے بچانے کے لئے سڑک کی تعمیر میں استعمال ہونے والاکرش اگر معیار کے مطابق نہ ہو یا اس میں تار کول کم اور ناقص استعمال کر لیا جائے ٹمپریچر کنٹرول نہ ہو تو سڑکیں کچھ ہی عرصے بعد ادھڑ جاتی ہیں یا پہلی ہی بارش میں ٹوٹ جاتی ہیں حالانکہ کوئی بھی سڑک تعمیر ہونے کم ازکم دس سال سے پہلے نہیں ٹوٹنا چاہئیے 2024 کے مون سون میں یہی ہوا تھا کہ بارشوں میں بعض نئی سڑکیں بہہ گئیں ان کی تعمیر میں کم کوالٹی کا میٹریل استعمال ہونے کی شکایات سامنے آئی تھیں اس کے بعد کے ایم سی نے بعض اسفالٹ پلانٹ سے مال نہ لینے کا فیصلہ کیا لیکن ان کے لئے باقاعدہ اب تک کو ئی قانون نہیں بن سکا ہےسینئر انجینئرز اور اچھی شہرت کے حامل ٹھیکیداروں کاکہنا ہے کہ اگر اسفالٹ پلانٹس سے ہی مال ذمہ داری کے ساتھ اور مکمل چیک ہو کر نکلے تو کافی حد تک غیر معیاری سڑکوں کی تعمیر پر قابو پایا جا سکتا ہےاس وقت شہر میں سات کے قریب پرائیویٹ اسفالٹ پلانٹ ہیں جن سے بلدیاتی ادارے مختلف منصوبوں کے لئے کرش وغیرہ لیتے ہیں انہیں رجسٹرڈ کیا جانا ضروری ہے ورنہ آئندہ بھی غیر معیاری کام کی شکایات سامنے آتی رہیں گی۔
اہم خبریں سے مزید