ملکی چینی ایکسپورٹ کرنے کے بعد حکومت نے بیرون ملک سے شکر درآمد کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
وزارتی ذرائع کے مطابق شکر کی درآمد کا فیصلہ ملک میں چینی کی بڑھتی قیمتوں کو قابو میں کرنے کےلیے لیا گیا۔ شوگر انڈسٹری نے پچھلے سال حکومت کو یقین دہانی کروائی تھی کہ چینی ایکسپورٹ ہونے سے ملک میں چینی مہنگی نہیں ہوگی۔
حکومت کو کروائی گئی شوگر انڈسٹری کی یقین دہانی بے کار گئی، اس سال بھی چینی مہنگی ہونا شروع ہوگئی۔ اس بار چینی کی بجائے شکر درآمد کی جائے گی، درآمد شدہ شکر کو مقامی سطح پر ریفائن کر کے چینی میں تبدیل کیا جا سکے گا۔
دوسری جانب ملک کے مختلف شہروں میں رمضان میں چینی کی قیمت کو پر لگ گئے، لاہور میں ایک کلو چینی کی قیمت میں 10روپے کا اضافہ ہوا، جس کے بعد ایک کلو چینی 170 روپے ہوگئی، چینی مزید مہنگی ہونے کا خدشہ ہے۔
صدر کریانہ مرچنٹ ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ شوگر ملز اور ڈیلرز کارٹل کو توڑا نہیں جا سکا۔
پشاور میں بھی دس روپے کے اضافے کے بعد ایک کلو چینی 170 روپے کی ہوگئی، رمضان سے پہلے چینی 160 روپے کلو فروخت کی جا رہی تھی۔
کراچی میں رمضان سے قبل 145 روپے کلو میں فروخت ہونے والی چینی ہول سیل میں 168 اور ریٹیل میں 180 روپے کلو میں فروخت کی جارہی ہے۔
ہول سیل گروسرز کا کہنا ہے کہ چینی کی ایکسپورٹ کی اجازت کی آڑمیں ذخیرہ اندوز مافیا فائدہ اٹھا رہا ہے، حکومت اگر اقدامات لے تو چینی 125 روپے فی کلو تک نیچے آ سکتی ہے۔