کامن ویلتھ ڈے کے موقع پر جنگ عظیم میں حصہ لینے والوں کے اعزاز اور دوسری جنگ عظیم کو ختم ہونے کے 80 برس مکمل ہونے کے حوالے سے بکنگھم پیلس کے مقابل کامن ویلتھ میموریل گیٹس پر پروقار تقریب کا اہتمام کیا گیا۔
جس میں سابق و حاضر سروس فوجیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور جنگ عظیم میں قربانیاں پیش کرنے والوں کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔
اس موقع پر کامن ویلتھ کے سیکرٹری جنرل بیرونس اسکاٹ لینڈ نے جنگ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ جنگ عظیم میں متعدد ممالک سے لوگوں کی بڑی تعداد نے طویل مدت کیلئے امن اور جمہوریت کی بقا کےلیے جانوں کے نذرانے پیش کئے اور یہ بات اس لیے انتہائی اہم ہے کہ ان تمام افراد نے رضاکارانہ طور پر اپنی خدمات پیش کی تھیں، انھوں نے ہماری آزاد کے حصول کیلئے جانیں دیں۔
بیرونس اسکاٹ لینڈ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کامن ویلتھ فیملی کو بنے 75 برس گزر چکے اور اس کے باوجود ہمارے درمیان کوئی باقاعدہ معاہدہ نہیں لیکن ہماری تاریخ گواہ ہے کہ تمام ارکان میں یگانگت ہے اور ان کے درمیان تجارت کا حجم 950 بلین پاؤنڈ تک پہنچ چکا ہے۔ توقع ہے آئندہ برس یہ ایک ٹریلین پاؤنڈ تک پہنچ جائے اور 2030 تک اسے 2 ٹریلین تک پہنچنا چاہیے۔
بیرونس اسکاٹ لینڈ نے کہا کہ کامن ویلتھ میں شامل تمام ممالک خودمختار ہیں اور امید ہے کہ بھارت اور پاکستان بھی اپنے تمام غیر حل شدہ مسائل مل کر حل کریں گے۔
چئیرمین میموریل گیٹس کونسل لارڈ بوٹنگ نے کہا کہ آج صرف ہم ان لوگوں کو یاد کرنے کیلئے جمع ہوئے ہیں جنہوں نے آزادی، انصاف اور حق خودارادیت کے اصولوں کیلئے قربانیاں دیں۔
برطانوی فوج میں میجر منہاس چوہان نے کہا برطانوی فوج میں ایشیائی کمیونٹی کیلئے نوکری کے متعدد مواقع موجود ہیں اور ہمارے نوجوانوں کو اس میں شمولیت کیلئے غور کرنا چاہیے۔
میجر درجندر سنگھ نے کہا کہ میں برطانیہ میں پیدا ہوا میرے والدین بھی مجھے ڈاکٹر یا انجینئر بنانا چاہتے تھے لیکن میں نے فوج میں شمولیت اختیار کی اور بہت خوش ہوں، مختلف ممالک کے نمائندوں نے یادگار پر پھول بھی رکھے۔