کوئٹہ/ڈھاڈر (نمائندگان جنگ)کچھی بولان میں پنیر ریلوے اسٹیشن کے قریب دہشت گردوں کا کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس پر حملہ،ٹرین کو ہائی جیک کرنے کے بعد 400 مسافروں کو یرغمال بنالیا۔
کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس سبی کے قریب پہنچی تو دہشتگردوں نے ٹریک دھماکے سے اڑادیا، پہاڑوں سے اندھا دھند فائرنگ کے بعد ٹرین ڈرائیور زخمی ہوگیا، زخمی ڈرائیور ٹرین واپس سرنگ میں لے گیا جسے دہشتگردوں نے دونوں اطراف سے گھیرے میں لے کر یرغمال بنالیا۔
فورسز کا 4گن شپ ہیلی کاپٹرز کیساتھ آپریشن جاری ہے ،آپریشن میں اسپیشل کمانڈوز بھی شریک ہیں جنہوں نے 16دہشتگردوں کو ہلاک کردیا جبکہ خواتین اور بچوں سمیت 104 مسافروں کو بازیاب کروالیاگیا ہے۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق دہشتگردوں نے خواتین اور بچوں کو ڈھال بنالیا ہے ، امریکی نشریاتی ادارے نے ریلوے کے سینئر افسر عمران حیات کے حوالے سے بتایا کہ دہشتگردوں کی کارروائی میں ٹرین ڈرائیور سمیت 10افراد شہید ہوگئے ہیں۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق دہشتگرد افغانستان میں اپنے ماسٹر مائنڈ سے رابطے میں رہے، بھارتی اور ملک دشمن میڈیا متحرک ہوگیا ہے ، دہشتگرد درجنوں مسافروں کو اپنے ساتھ لے گئے ،رات گئے تک سیکورٹی فورسز کا کلیئرنس آپریشن جاری رہا۔
کالعدم تنظیم بی ایل اے نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے ،سبی اور کوئٹہ سے جانے والی ریلیف ٹرینوں کو راستے ہی میں روک دیا گیا ۔
صدر مملکت آصف علی زرداری، وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر داخلہ محسن نقوی نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے فورسز کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق 104 یرغمال مسافروں کوفورسز نے دہشت گردوں سے رہا کروایا، رہا ہونے والوں میں 43 مرد، 26 عورتیں اور 11 بچے شامل ہیں جو باحفاظت پنیر اسٹیشن پہنچ گئے ،17 زخمیوں کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق باقی مسافروں کی با حفاظت رہائی کے لئے فورسز کوشاں ہیں، دہشت گردوں کے گرد گھیرا تنگ کر دیا گیا ہے، آخری دہشت گرد کے خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا۔
سیکورٹی ذرائع کے مطابق کوئٹہ سے چار سو مسافروں کو پشاور لے جانے والی جعفر ایکسریس پیر کو تقریبا ڈیڑھ بجے کے قریب جب پیرو کنری کے پاس ریلوے ٹنل نمبر8 سے سبی کی جانب باہر نکلی تو قریبی پہاڑوں پر موجود دہشت گردوں نے ریلوے ٹریک کو دھماکا خیز مواد سے اڑادیا اور شدید فائرنگ کی۔
فائرنگ سے ڈرائیور امجد شدید زخمی ہو گیا تاہم وہ زخمی حالت میں ٹرین کو ریورس کر کے سرنگ میں لے گیا تاکہ پہاڑوں سے ہونے والی فائرنگ سے بچا جا سکے۔ تاہم دہشتگردوں نے سرنگ کو دونوں اطراف سے گھیرے میں لے کر ٹرین کو یرغمال بنا لیا اور ٹرین میں گھس کر مسافروں کے شناختی کارڈ چیک کر کے درجنوں مسافروں کو اتار کر ساتھ لے گئے۔
ذرائع کے مطابق جاں بحق ہونے والے افراد چھٹیوں پر اپنے آبائی علاقوں کو جارہے تھے۔ یرغمالیوں کی بازیابی کے لئے سیکورٹی فورسز اور حملہ آوروں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ رات گئے تک جاری رہا۔