راولپنڈی (وسیم اختر ،سٹاف رپورٹر)راجہ بازار کو ٹریفک فری کرنے سے جہاں خریدار خوش دکھائی دیتے ہیں وہاں تاجر اور مزدور طبقہ اس فیصلے کو غلط قرار دے رہاہے۔چند ہفتے قبل راولپنڈی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے راولپنڈی کے قدیم تجارتی مرکزراجہ بازار کو بنک روڈ صدر کی طرح ہرقسم کی ٹریفک کے لئے بند کر دیا گیا جس پر راجہ بازار اور ملحقہ بازاروں اور مارکیٹوں جن میں سینکڑوں دکانیں ہیں کے بعض دکان داروں نے اس فیصلے کو زمینی حقائق کونظرانداز کرتے ہوئے چند بیوروکریٹس کی من مانی قرار دیا۔تاجروں کامؤقف ہے کہ یک دم ٹریفک بند کرنے سے پہلے متبادل پارکنگ ، لوڈنگ ان لوڈنگ اور ٹریفک کے متبادل راستوں کے لئے کسی قسم کی منصوبہ بندی نہیں کی گئی جس سے راجہ بازار کے اردگرد کے بازاروں میں ٹریفک کادباؤ بہت زیادہ ہوگیا ہے جس سے ان بازاروں میں بھی کاروبار متاثر ہورہا ہے ۔باڑا مارکیٹ اور پرانے قلعے کی جانب سے راجہ بازار جانے کاراستہ ہی نہیں دیاگیا۔عوام کو پتہ ہی نہیں کہ انہوں نے اپنی گاڑیاں اور موٹرسائیکلوں کو کہاں پارک کرناہے ،نمک منڈی میں جوپارکنگ دی گئی ہے وہاں پہنچنا بھی صارفین کے لئے دردسر ہے ،بعض تاجروں کاکہناہے کہ ٹریفک بند ہونے سے ہول سیل سامان خریدنے والوں کو سامان اٹھانے ،اپنی گاڑیوں یا اڈوں تک لے جانے میں شدید دقت کاسامنا کرنا پڑرہاہے ،مزدور اپنے کندھوں پر اتنا سامان اٹھانے کے لئے تیار نہیں ،جب کہ ریڑھوں ،ٹرالیوں اور لوڈر رکشوں کاداخلہ بھی بندکردیاگیاہے ۔ضلعی انتظامیہ اور ٹریفک پولیس کوراجہ بازار کو ٹریفک فری بنانے کے فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہئیے۔تاجروں کاکہنا ہے کہ ایک طرف دکان داروں کے لئے مشکلات کھڑی کی جارہی ہیں اور دوسری جانب ریڑھی بانوں کو کھلی چھوٹ دی جارہی ہے،جو ٹریفک کی روانی کومتاثر کرنے اورتجاوز ات کابہت بڑاسبب ہیں ،اقبال روڈ ،کمیٹی چوک اور دیگربازاروں میں ریڑھیوں کو ہٹایاجائے ،راجہ بازار اور ملحقہ مارکیٹوں میں لوڈنگ ،ان لوڈنگ کے لئے سہولت دی جائے تاکہ وہ باآسانی کاروبار کرسکیں ۔