جعفر ایکسپریس پر حملہ کرنے والے تمام33دہشتگردوں کو عین موقع پر کیفرکردار کو پہنچانےاور ٹرین میں سوار 339مسافر بحفاظت بازیاب کرانے میں پاک فوج، بالخصوص اس کی ضرار کمپنی نے جوبے مثال کردار ادا کیا ،اسکی کامیاب حکمت عملی اور بہادری پوری قوم اورعالمی برادری کیلئے حرف ستائش بنی ہوئی ہے۔چین،امریکہ،روس،ایران،ترکیہ،یورپی یونین اوربالخصوص اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اس واقعہ ،دہشت گردوں کی پشت پناہی کرنے اور انھیں سہولت کاری دینے والی قوتوں کے عزائم کی مذمت کی ہے۔ شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر)کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے اس حوالے سےاپنے بیان میں پاک فوج کے رولز آف گیمز تبدیل کیے جانے کی بات کی ہے۔جس کی رو سے کسی کو ہرگز اجازت نہیں دی جاسکتی کہ وہ پاکستان کے معصوم شہریوںکو سڑکوں پر،ٹرینوں،بسوں یا بازاروں میں اپنے گمراہ کن نظریات اور بیرونی آقاؤں کے ایما پر اور سہولت کاروں کے ذریعے بربریت کا نشانہ بنائیں۔ان کا دین اسلام، پاکستان اور بلوچستان سے کوئی تعلق نہیں،آئی ایس پی آر کےمطابق سیکورٹی فورسز ہر قسم کی دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے عزم پر قائم ہیں۔وزیراعظم شہباز شریف نے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا اعلان کیا ہے،جو بلوچستان کی درپیش صورتحال کا ناگزیر تقاضا ہے۔جمعہ کے روز کوئٹہ میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، آرمی چیف جنرل عاصم منیر،گورنر اور وزیراعلیٰ بلوچستان،وفاقی کابینہ کے بعض ارکان،اعلیٰ سول وعسکری حکام اور سیاسی رہنماؤں پر مشتمل سیکورٹی کانفرنس سے خطاب میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کا ناسور ختم نہ کیا گیا تو اس سے ملک کے وجود کو خطرہ ہوگا،جس کا حل سیاسی قیادت کومل بیٹھ کر نکالنا ہے۔وزیراعظم کے بقول بلوچستان کی ترقی و خوشحالی جب تک دوسرے صوبوں کے ہم پلہ نہیں ہوگی،ملکی ترقی کا خواب ادھورا رہے گا۔کانفرنس کے شرکا نے دہشت گردی کی تمام قسموں اور مظاہروں کے خلاف زیروٹالرنس کی پالیسی برقرار رکھنےکے حکومت پاکستان کے غیر متزلزل عزم کو دہرایا۔کانفرنس کےشرکا میں اس بات پر اتفاق پایا گیا کہ دہشت گردی کے ذمہ داروں کے ساتھ ساتھ ان کے سہولت کاروں کو کسی ہچکچاہٹ کے بغیر ختم کردیا جائے ۔بعد ازاں وزیراعظم اور آرمی چیف نے سی ایم ایچ کوئٹہ جاکر زخمیوں کی عیادت اور متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کی۔بلوچستان کا مسئلہ وفاق پاکستان کو درپیش نہایت حساس معاملہ ہے۔یہ ملک کا سب سے بڑا لیکن سب سے زیادہ پسماندہ صوبہ ہے ،جو قیام پاکستان کے وقت سے ہی ملک دشمن قوتوں کے نشانے پر ہے۔ان کی نظریں صوبے کے بیش بہا قدرتی وسائل پر لگی ہوئی ہیں اور اپنے مذموم اور ناپاک مقاصد کے حصول کیلئے بلوچستان کے عوام کو استعمال کرنے کے در پے ہیں۔جس کیلئے ان کے دلوں میں دوسرے صوبوں اور وفاق کے خلاف نفرت کا بیج بویا جارہا ہے۔کالعدم بی ایل اے سمیت صوبے میں متحرک دوسری دہشت گرد تنظیمیں ان ہی کی اختراع ہیں۔اور ان کا ایک بڑا منصوبہ جعفر ایکسپریس پر حملہ کرنا تھا۔جسے غیور اور بہادر عساکر پاکستان نے ناکام بنادیا۔اس کے ساتھ ساتھ اب سیاسی جماعتوں پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ بلوچستان کے لوگوں میں بوئی گئی دوسرے صوبوں اور ملک کے خلاف نفرت ختم کریں۔صدر مملکت آصف علی زرداری نےپیپلز پارٹی کے رہنما کی حیثیت سے ملک کےسرکردہ افراد کی ناراض بلوچوں کے ساتھ مذاکرات کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے ۔بلوچستان پر آل پارٹیز کانفرنس کا فیصلہ اصولی ہے ،جس میں کسی قسم کی تاخیر،ہچکچاہٹ یا سیاست نہیں ہونی چاہئے۔