وزیر محنت و پنشن لز کینڈل نے ویلفیئر سسٹم میں اصلاحات کا اعلان کردیا۔
لز کینڈل کے مطابق ان تبدیلیوں کا مقصد کام کرنے کے قابل افراد کےلیے ایک فعال اور کام پر مبنی نظام قائم کرنا ہے جبکہ معذور افراد کے مفادات کا تحفظ بھی کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ معذوری کی ادائیگیوں کے اہلیت کے معیار کو سخت کیا جائے گا، تاکہ صرف انتہائی ضرورت مند افراد ہی اس سے مستفید ہوں جبکہ ضمنی یونیورسل کریڈٹ کے لیے تشخیصی عمل کو بھی بہتر بنایا جائے گا۔
لز کینڈل کے مطابق موجودہ دعویداروں کےلیے صحت سے متعلق ادائیگیاں منجمد کردی جائیں گی، جبکہ نئے درخواست دہندگان کےلیے انہیں تقریباً نصف تک کم کر دیا جائے گا۔
ان اقدامات سے مالی سال 2029/30 تک فوائد پر ہونے والے اخراجات میں سالانہ 5 بلین پاؤنڈ کی کمی متوقع ہے، تاہم ان بچتوں کے ذرائع کی تفصیلات حکومت نے فراہم نہیں کی ہیں۔
انسٹی ٹیوٹ فار فسکل اسٹڈیز کے مطابق اہلیت کو سخت کرنے سے حاصل ہونے والی بچتیں فوائد کی سطح میں کمی کے مقابلے میں کم ہو سکتی ہیں۔
کوویڈ-19 کے بعد سے صحت اور معذوری سے متعلق فوائد پر اخراجات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جو 65 بلین پاؤنڈ سے بڑھ کر 2029 تک 100 بلین پاؤنڈ ہونے کا تخمینہ ہے۔
یہ تجاویز کئی مہینوں کے غور و خوض کا نتیجہ ہیں، لیکن معاشی پیشین گوئیوں کی خرابی نے ان کی فوری ضرورت کو بڑھا دیا ہے۔
کینڈل نے کام کی اہلیت کے جائزوں کے نظام میں جن تبدیلی کا اعلان کیا ہے، یہ 2028 تک ختم ہو جائے گا۔ یہ جائزے فی الحال یہ طے کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں کہ آیا کوئی شخص کام کرنے کے قابل ہے یا صحت کی وجہ سے اضافی فوائد کا اہل ہے۔
کینڈل کے مطابق یہ عمل "پیچیدہ، وقت طلب اور دباؤ کا باعث" ہے، اور یہ "بائنری کام نہیں کر سکتے کی تقسیم" پر مبنی ہے۔
مستقبل میں مالی امداد کسی کے کام کرنے کی صلاحیت کے بجائے صحت کے اثرات پر توجہ دے گی۔ دوبارہ تشخیص کا عمل بڑھایا جائے گا لیکن انتہائی سنگین اور ناقابلِ علاج حالات والے افراد کو دوبارہ تشخیص سے مستثنیٰ رکھا جائے گا۔
یہ تبدیلیاں نظام کو زیادہ موثر اور کم دباؤ والا بنانے کے لیے کی گئی ہیں۔