• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برسلز: پاکستان سے جڑی ہوئی تہذیب و ثقافت کو اُجاگر کرنے کیلئے خوبصورت تقریب کا انعقاد

جنگ فوٹوز
جنگ فوٹوز

پاکستان سے جڑی ہوئی تہذیب و ثقافت کو اُجاگر کرنے کے لیے سفارت خانۂ پاکستان کے زیر اہتمام یورپین دارالحکومت برسلز میں ایک خوبصورت شام منائی گئی جس میں آج کے علاوہ خطے کی پرانی تہذیب سے پاکستان کے تعلق، اس کی خوشبودار خوراک اور تاریخی تعلق کے ساتھ موہنجوداڑو تہذیب کے دستکاری نمونے بھی پیش کیے گئے۔

اس تقریب میں یورپین کمیشن، یورپین ایکسٹرنل ایکشن سروس، ممبران یورپین پارلیمنٹ اور بیلجین حکومت کے نمائندوں، کاروباری شخصیات کے علاوہ دارالحکومت میں موجود سفارتی کمیونٹی کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

افتتاحی خطاب کرتے ہوئے بیلجیم، لکسمبرگ اور یورپی یونین کے لیے پاکستان کے سفیر رحیم حیات قریشی نے کہا کہ پاکستان مختلف قومیتوں اور ثقافتوں کا ایک خوبصورت امتزاج ہے جہاں ہر برادری موسیقی، فنون، دستکاری اور کھانوں میں اپنی انفرادی شناخت رکھتی ہے، پاکستان کے ہنرمند بالخصوص خواتین آج بھی اسی تہذیبی ورثے کو بھرپور انداز میں زندہ رکھے ہوئے ہیں۔

سفیر پاکستان نے اپنے خطاب میں ملک کے متنوع اور قدیم ثقافتی ورثے پر روشنی ڈالی جو ہمالیہ کے پہاڑوں سے لے کر بحیرۂ عرب کے ساحلوں تک پھیلا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان مختلف کمیونٹیز اور ثقافتوں کا ایک خوبصورت امتزاج ہے جہاں ہر علاقہ موسیقی، فنون، دستکاری اور کھانوں میں اپنی انفرادی شناخت رکھتا ہے۔

انہوں نے اس شام کو دوستی اور ثقافتی تبادلے کا حسین امتزاج قرار دیا۔

رحیم حیات قریشی نے بیلجیم، لکسمبرگ اور یورپی یونین کے ساتھ پاکستان کے بڑھتے ہوئے تعلقات پر زور دیا جو تجارت، ترقی، ماحولیاتی عزم اور عوامی روابط کے مختلف پہلوں پر محیط ہیں۔ 

قبل ازیں تاریخی سائیکانتنیر پارک کے آٹو ورلڈ ہال میں منعقد ہونے والی اس تقریب کا آغاز بیلجیم، یورپین یونین اور پاکستان کے قومی ترانوں سے کیا گیا۔

بعدازاں بیلجیم حکومت اور یورپین ایکسٹرنل ایکشن سروس کے نمائندگان نے تقریب کی مناسبت سے سفارت خانے کی اس کوشش کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے اس کی دل کھول کر تعریف کی۔

اس موقع پر پاکستان پر ایک مختصر دستاویزی فلم اور موہنجو داڑو تہذیب کے آہنگ کے ساتھ دریافت شدہ رنگوں پر مشتمل بنائے گئے لباس کا خصوصی فیشن شو پیش کیا گیا۔

یہ فیشن شو اس لیے بھی خصوصی اہمیت کا حامل تھا کہ اس میں 2022ء کے تباہ کن سیلاب سے متاثرہ کمیونٹیز سے تعلق رکھنے والی خواتین کاریگروں کے ہاتھوں سے تیار کردہ کپڑے پیش کیے گئے تھے۔

اپنی گفتگو میں سفیر رحیم حیات قریشی نے بتایا کہ آج سے 5000 سال قبل موہنجو داڑو جیسے شہر ترقی اور ٹیکسٹائل پیداوار کے مراکز تھے جہاں سے تیار کردہ مصنوعات میسوپوٹیمیا اور مصر جیسے دور دراز علاقوں کو برآمد کی جاتی تھیں۔ 

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ہنرمند بالخصوص خواتین آج بھی اسی تہذیبی ورثے کو استقامت کے ساتھ زندہ رکھے ہوئے ہیں۔

بعدازاں رباب کی زندہ دھنوں پر مہمانوں نے پاکستان کے متنوع ذائقوں سے بھرپور کھانوں کا لطف اٹھایا۔ 

اس تقریب کی خاص بات یہ بھی تھی کہ اس میں ہاشو گروپ کے تعاون سے پاکستان سے آئے ہوئے 5 شیفس نے کھانے تیار کیے تھے جن میں پاکستانی باسمتی چاول سے تیار کردہ بریانی، پلاؤ، قورمہ، دال، دہی بھلے اور پکوڑے شامل تھے۔

آخر میں روایتی میٹھا اور کشمیری چائے بھی پیش کی گئی۔ 

کھانے سے قبل ہاشو گروپ کے سینئر ایگزیکٹو حسیب گردیزی نے پاکستان کے باسمتی چاول کے ساتھ جڑے ان کھانوں کی تاریخ کو بھی شرکاء کے سامنے پیش کیا۔ 

منصور عمر کی قیادت میں فیشن شو میں حصہ لینے والے فنکاروں نے خوب داد سمیٹی۔

اس موقع پر پاکستان کی سیاحت اور تجارت کے اداروں کی جانب سے بنائی گئی دستاویزی فلمیں بھی پیش کی گئیں جن کے پیشِ نظر سفیرِ پاکستان نے شرکاء کو دعوت دی کہ وہ پاکستان کی روایتی مہمان نوازی سے لطف اندوز ہونے کے لیے پاکستان کا سفر ضرور کریں۔

رحیم حیات قریشی نے اس شام کو ممکن بنانے کے لیے تعاون فراہم کرنے والے اداروں کا بھی خصوصی شکریہ ادا کیا۔

برطانیہ و یورپ سے مزید