اسلام آباد ( مہتاب حیدر)آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے کی کوشش کے طور پر حکومت سہ ماہی مجموعی قومی پیداوار کی شرح نمو کے اعدادو شمار جاری کرنے کےلیے مکمل طور پر تیار ہے۔موجودہ مالی سال کی دوسری سہ ماہی کی یہ رپورٹ آئندہ ہفتے ایک ایسے دور میں جاری کی جائے جس میں صنعتی شعبے میں تنزلی کے رحجانات غالب ہیں۔ اب حقیقی جی ڈی پی بنیادی طور پرخدمات کے شعبے پر انحصار کر رہی ہے اور کچھ حد تک زراعت کے نظراندازشعبے پر انحصار ہے۔قومی اکاؤنٹس کمیٹی (NAC) کا اجلاس یہاں 26 مارچ 2025 کو طلب کیا گیا ہے تاکہ موجودہ مالی سال کی دوسری سہ ماہی کے لیے عبوری جی ڈی پی شرح نمو کے اعداد و شمار کو حتمی شکل دی جا سکے۔ آئی ایم ایف کی شرط کے تحت پاکستان بیورو آف شماریات (PBS) سہ ماہی بنیادوں پر جی ڈی پی کی شرح نمو کے اعداد و شمار جاری کر رہا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ PBS یہ مشق مستقل رکن قومی اکاؤنٹس کی تقرری کے بغیر انجام دے رہا ہے۔ پانچ میں سے صرف ایک رکن کے ساتھ PBS کام کر رہا ہے۔ حکومت نے PBS میں رکن قومی اکاؤنٹس کی تقرری کے لیے سمری تو بھجوائی، لیکن اس اہم عہدے کو پر کرنے کے لیے کسی کو مقرر نہ کرنے کو ترجیح دی گئی۔حکومت نے موجودہ مالی سال کے لیے 3.6 فیصد جی ڈی پی شرح نمو کا ہدف مقرر کیا تھا، جو کہ اب حاصل ہوتا ناممکن نظر آ رہا ہے۔ پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) میں موجودہ مالی سال کے لیے عبوری جی ڈی پی شرح نمو 0.9 فیصد رہی۔ صنعتی شعبے کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے بنیادی انحصار خدمات کے شعبے پر رہے گا، اور معاشی منتظمین کی توقع ہے کہ یہ شرح دوسری سہ ماہی میں 1.5 فیصد کے آس پاس رہ سکتی ہے۔زرعی شعبے میں اہم فصلوں، جیسا کہ کپاس، چاول اور گنے کی کارکردگی مطلوبہ ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی۔