• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

این آئی سی وی ڈی میں عدالتی احکامات کی خلاف ورزی

کراچی (بابر علی اعوان / اسٹاف رپورٹر) قومی ادارہ برائے امراض قلب کی انتظامیہ نے عدالتی احکامات کے خلاف کانٹریکٹ پربھرتی مینجمنٹ کنسلٹنٹ کو 19 گریڈ کے چیف آپریٹنگ آفیسر کا اضافی چارج دے دیا ہے۔ اس سلسلے میں این آئی سی وی ڈی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر پروفیسر طاہر صغیر نے 18 مارچ کو اعلامیہ جاری کیا۔ اعلامیہ نمبر NICVD/ED-093/25کے مطابق مینیجمنٹ کنسلٹنٹ کی حیثیت سے کام کرنے والے ڈاکٹر واصف شہزاد کواپنی ذمہ داریوں کے علاوہ فی الفور اور تاحکم ثانی ایکٹنگ چیف آپریٹنگ آفیسر کا اضافی چارج دیا جاتا ہے۔یاد رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان میں 2020 میں دائر آئینی پٹیشن نمبر ڈی 4434 اور آئینی پٹیشن نمبر 5842کے فیصلے اور حکومت سندھ کے سروسز جنرل ایڈمنسٹریشن اینڈ کوآرڈینیشن ڈیپارٹمنٹ کے اعلامیہ نمبر SOI(SGA&CD)-1/08/ 2020 کے تحت اسائن ٹو ورک، ایڈیشنل چارجز، لک آفٹر چارجزاور او پی ایس پر پابندی عائد ہے جبکہ محکمہ صحت کے سابق سیکریٹری ڈاکٹر کاظم حسین جتوئی بھی ایسے تمام اعلامیوں کو منسوخ کرچکے ہیں تاہم اب محکمہ صحت میں یہ سلسلہ دوبارہ شروع ہوگیا ہے، چند روز قبل سیکریٹری صحت ریحان اقبال بلوچ نے عدالتی احکامات کے خلاف ایک افسر کو چیف ٹیکنیکل آفیسر کا چارج دیا اور اب این آئی سی وی ڈی کے ڈائریکٹر نے مینیجمنٹ کنسلٹنٹ کو چیف آپریٹنگ آفیسر کا اضافی چارج دے دیا۔ اس سلسلے میں این آئی سی وی ڈیکے ترجمان عبدالناصر کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر واصف شہزاد کو چیف آپریٹنگ آفیسر کی وقتی اضافی ذمہ داری مکمل قانونی طریقہ کار اور متعلقہ مجاز اتھارٹی کی منظوری کے بعد دی گئی ہے ، ادارہ جاتی پالیسیوں کے مطابق کسی بھی کانٹریکٹ ملازم کو وقتی طور پر ایکٹنگ جارچ تفویض کیا جاسکتا ہے جو ادارے کے مفاد میں ہو اور یہ ایک عام انتظامی فیصلہ ہے جس کا مقصد ادارے کے امور کو موثر انداز میں چلانا ہے۔

ملک بھر سے سے مزید