• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئی ایم ایف سے 2.3 ارب ڈالر کا معاہدہ، EFF کے تحت ایک ارب اور موسمیاتی تبدیلیوں کے 1.3 ارب ڈالر ملیں گے، حتمی منظوری ایگزیکٹو بورڈ دے گا

اسلام آباد(تنویرہاشمی /مہتاب حیدر) پاکستان اور آئی ایم ایف کے مابین پہلے جائزہ مذاکرات کامیاب‘ اسٹاف لیول معاہدہ طے پاگیا ہے جس کے تحت پاکستان کوتوسیعی فنڈسہولت (ای ایف ایف ) کے تحت آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ ایک ارب ڈالر کی دوسری قسط کی حتمی منظوری دے گا جبکہ آئی ایم ایف کی ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فیسیلٹی( آر ایس ایف) کے تحت 28مہینے کی مدت کےلئے ایک نیا معاہدہ طے پایا ہے جس کے تحت موسمیاتی تبدیلی اور قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے ایک ارب 30کروڑ ڈالر فراہم ہونگے‘ ایک ارب ڈالر ملنے سے مجموعی قرض کی رقم 2 ارب ڈالر ہوجائے گی۔آئی ایم ایف کا مشن مئی 2025کے اوائل میں پاکستان کا دورہ کرے گا تاکہ آئندہ مالی سال کے بجٹ کو حتمی شکل دی جا سکے، جس میں ٹیکس اقدامات اور بے جا سرکاری اخراجات پر قابو پانے کے لیے تجاویز شامل ہوں گی۔آئی ایم ایف کاکہنا ہے کہ گزشتہ 18 ماہ میں پاکستان نے عالمی سطح پر مشکلات کے باوجود معاشی استحکام کی بحالی اور اعتماد کو دوبارہ قائم کرنے میں نمایاں پیش رفت کی ہے‘قدرتی آفات کے خلاف پاکستان کی مدد کریں گے، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے بجٹ اور سرمایہ کاری بڑھانے کیلئے حمایت جاری رکھیں گے‘توانائی کے شعبے کی اصلاحات کیلئے بھی پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرینگے۔آئی ایم ایف کے اعلامیے کے مطابق ادارے کی ٹیم نے ناتھن پورٹر کی قیادت میں 24فروری سے 14مارچ 2025تک کراچی اور اسلام آباد میں پاکستانی حکام سے ملاقاتیں کیں‘ان کا مقصدتوسیعی فنڈسہولت کے تحت تعاون اور آئی ایم ایف کی ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فیسیلٹی کے تحت نئے معاہدے پر بات چیت تھا۔مذاکرات کے اختتام پرناتھن پورٹر نے ایک بیان میں کہا کہ آئی ایم ایف کی ٹیم نے 37ماہ کی توسیعی فنڈسہولت کے تحت پاکستان کے حکام کے ساتھ اسٹاف سطح کے معاہدے پراتفاق کیاہے، اس کے ساتھ ہی آئی ایم ایف کی ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فیسیلٹی کے تحت 28مہینے کی مدت کیلئے ایک نیا معاہدہ طے پایا ہے جس کے تحت پاکستان کو اس عرصے میں تقریبا 1.3ارب ڈالر تک معاونت حاصل ہوگی‘ بیان میں کہاگیاہے کہ اگرچہ پاکستان کی اقتصادی نمو معتدل ، مہنگائی 2015کے بعد سب سے کم سطح پر‘مالی حالات میں بہتری ، شرح سود کم ، بیرونی توازن مضبوط ہوا جس سے اقتصادی سرگرمیوں میں بتدریج بہتری متوقع ہے لیکن خطرات بھی موجود ہیں‘ عالمی سطح پر اجناس کی قیمتوں میں اضافہ، مالی حالات میں سختی یا تحفظ پسندی میں اضافہ جیسے عوامل معاشی استحکام کو متاثر کر سکتے ہیں‘ اس کے علاوہ موسمیاتی خطرات پاکستان کیلئے ایک سنگین چیلنج ہیں۔ اس صورتحال کے تناظرمیں ضروری ہے کہ موجودہ ترقی کو مزید مستحکم، شرح نمو میں اضافے کیلئے عوامی مالیات کو مزید مضبوط، قیمتوں کے استحکام ، زرمبادلہ ذخائر کی بحالی اور ایسی پالیسیوں کا نفاذ کیاجائے جو نجی شعبے کی قیادت میں پائیدارنموکےلئے معاون ثابت ہوں۔ بیان کے مطابق پاکستان توسیعی فنڈسہولت کے تحت پروگرام میں پرعزم ہے اور اپنے اقدامات کو آگے بڑھانے کیلئے ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فسیلٹی کے تحت اصلاحات کی منصوبہ بندی کی ہے تاکہ پاکستان کی طویل المدتی اقتصادی کمزوریوں کا مقابلہ کیا جا سکے اورموسمیاتی شاکس سے بچا جا سکے۔ پاکستان نے محصولات میں اضافے ، اخراجات کی کارکردگی اور شفافیت میں بہتری لانے کیلئے اپنے اقدامات جاری رکھنے کا عزم کیا ہے‘حکام نے عوامی مالیاتی انتظامیہ میں بہتری لانے، اخراجات کی شفافیت کو یقینی بنانے اور قرضے کے انتظام کو مضبوط بنانے کا بھی عزم کیا ہے۔ اسی طرح پاکستا ن کے حکام نے قراردیاہے کہ حالیہ شرح سود میں کمی کا مکمل اثر ابھی باقی ہے، اس لیے وہ افراط زر کو 5سے 7فیصد کے وسط مدتی ہدف کے اندر رکھنے کیلئے مالیاتی پالیسی کو مناسب اور ڈیٹا پر مبنی رکھنے کیلئے پرعزم ہیں۔

اہم خبریں سے مزید