اسلام آباد(اسرارخان)حکومت نے 29 آزاد بجلی گھروں (IPPs) کے ساتھ کامیاب مذاکرات مکمل کر لیے ہیں، جس سے مستقبل میں 3.498 کھرب روپے کی بچت ہوگی۔
اب حکومت کی کوشش ہے کہ مزید 75 بجلی گھروں، جن میں زیادہ تر سولر اور ونڈ پاور پلانٹس شامل ہیں، سے اپریل یا مئی کے آخر تک بات چیت مکمل کر لی جائے، اگرچہ بین الاقوامی سطح پر بعض مزاحمت کا سامنا بھی ہے۔
وفاقی وزیر برائے توانائی اویس لغاری نے پارلیمانی کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے یہ بات بتائی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت گردشی قرضے پر قابو پانے کیلئے 12کھرب روپے کمرشل بینکوں سے قرض لینے کا منصوبہ بھی بنا رہی ہے۔
بجلی گھروں سے معاہدوں پر دوبارہ بات چیت صرف بچت کیلئے ہی نہیں بلکہ گردشی قرضہ کم کرنے کیلئے بھی ضروری ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے چیئرمین سینیٹر محسن عزیز نے آزاد بجلی گھروں پر اضافی بلنگ اور مہنگے منصوبوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "2012سے 2014کے دوران نصب کیے گئے ونڈ پاور پلانٹس اصل مجرم ہیں"۔ انہوں نے کہا کہ ان مہنگے ٹیرف سے صارفین پر شدید مالی بوجھ پڑا ہے۔
جولائی 2024سے اب تک حکومت چھ IPP معاہدے ختم کر چکی ہے اور آٹھ بیگاس سے چلنے والے پلانٹس کے معاہدے نظر ثانی کے بعد نئے سرے سے طے کیے جا چکے ہیں۔ تاہم 75بجلی گھروں کے ساتھ بات چیت ابھی باقی ہے۔
حکام کے مطابق 29معاہدے فائنل ہو چکے ہیں، مگر ونڈ اور سولر منصوبے اب بھی بڑے چیلنج کے طور پر سامنے ہیں۔