دبئی( نیوز ڈیسک)متحدہ عرب امارات، جہاں نہ کوئی مستقل دریا ہے نہ جھیل، جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے لاکھوں افراد کو پانی فراہم کر رہا ہے۔ ٹائمز آف انڈیا کے مطابق ملک میں پانی کی بڑی مقدار سمندر کے پانی کو صاف (ڈی سیلینیشن) کر کے حاصل کی جاتی ہے جو مجموعی ضروریات کا تقریباً 42 فیصد ہے۔ اس کے علاوہ زیرِ زمین پانی، ری سائیکل شدہ گندے پانی اور بارش کے محدود ذخائر بھی استعمال کیے جاتے ہیں۔ یو اے ای نے 2036 تک پانی کے مؤثر استعمال، ذخیرہ بڑھانے اور 95 فیصد پانی دوبارہ قابلِ استعمال بنانے کا ہدف مقرر کر رکھا ہے۔ ماہرین کے مطابق یو اے ای کا ماڈل دنیا بھر کے خشک ممالک کے لیے مثال بن سکتا ہے۔