کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیوکے پروگرام ’’رپورٹ کارڈ‘‘ میں میزبان علینہ فاروق نے سوال اٹھایاکہ سیاسی حلقے دہشتگردی سے نمٹنے کے معاملے پر منقسم کیوں نظر آتے ہیں اور طلال چوہدری کے حالیہ بیان کی کیا اہمیت ہے؟ اور کس سیاسی پارٹی کے بیانیہ میں وزن ہے ؟ تجزیہ کار مظہر عباس، بینظیر شاہ، فخر درانی اور محمل سرفراز نے کہا کہ کوئی شک نہیں کہ موجودہ حکومت نے پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا اور عمران خان بھی اس کا اعتراف کر چکے ہیں، اگر چار ہزار دہشت گرد ملک میں داخل ہوئے تو ایک سال میں کتنے گرفتار ہوئے،وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کا بیان دہشت گردی کے بجائے پی ٹی آئی پر تنقید پر مبنی تھا جبکہ وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی قومی اسمبلی میں یہی مؤقف اپنایا۔ کیا حکومت واقعی دہشت گردی کے خلاف کوئی مؤثر پالیسی بنا رہی ہے یا صرف سیاسی پوائنٹ اسکورنگ ہو رہی ہے اگر چار ہزار دہشت گرد ملک میں داخل ہوئے تو ایک سال میں کتنے گرفتار ہوئے خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کی نوعیت مختلف ہے۔ کیا حکومت ان کے لیے الگ الگ حکمت عملی بنا رہی ہے؟ مسلم لیگ ن کو ʼʼعمران فوبیاʼʼ سے نکل کر اپنی حکومتی ذمہ داری نبھانی ہوگی۔ پاکستان میں انٹرنیٹ مانیٹرنگ سے متعلق پی ٹی اے کے فائر وال پر کئی سوالات اٹھ رہے ہیں مگر حکام خاموش ہیں۔ بینظیر شاہ نے انکشاف کیا کہ جیو فیکٹ چیک نے پی ٹی اے سے سوال کیا کہ فائر وال کہاں سے خریدا گیا کتنے میں خریدا گیا اور اسے چلا کون رہا ہے؟ مگر کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ جب معاملہ پاکستان انفارمیشن کمیشن تک پہنچا تو پی ٹی اے نے مؤقف اپنایا کہ یہ سسٹم ہم نہیں بلکہ ٹیلی کام کمپنیاں چلا رہی ہیں۔