• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسرائیلی حملے میں شہید طبی کارکنوں کے آخری لمحات کی ویڈیو سامنے آگئی

غزہ (اے ایف پی) فلسطینی ہلال احمر کے مطابق،اسرائیلی حملے میںغزہ میں دیگر امدادی کارکنوں کے ہمراہ شہید ہونے والے ایک امدادی کارکن کے سیل فون سے برآمد ہونے والی ایک ویڈیو میں ان کے آخری لمحات کو دکھایا گیا ہے، ایمبولینسز پر واضح طور پر نشان اور ایمرجنسی لائٹس روشن ہونےکےباوجود شدید گولہ باری کی گئی۔ اقوام متحدہ اور فلسطین ریڈ کریسنٹ سوسائٹی (پی آر سی ایس) کے مطابق، امدادی کارکن ان 15انسانی ہمدردی کے اہلکاروں میں شامل تھا جو 23مارچ کو اسرائیلی فورسز کے حملے میں شہید ہوئے۔دوسری جانب اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس کے فوجیوں نے کسی ایمبولینس پر غیراصولی طور پر حملہ نہیں کیا، اس کا اصرار ہے کہ انہوں نے مشتبہ گاڑیوں میں ان کے قریب آنے والے دہشت گردوں پر فائرنگ کی۔فوجی ترجمان لیفٹیننٹ کرنل نداو شوشانی نے کہا کہ فوجیوں نے ان گاڑیوں پر فائرنگ کی جن کی اسرائیلی حکام سے پیشگی منظوری نہیں لی گئی تھی اور ان کی لائٹس بند تھیں۔تاہم،گزشتہ روز فلسطین ریڈ کریسنٹ کی جانب سے جاری کی گئی ویڈیو اسرائیلی فوج کے دعووں کی نفی کرتی دکھائی دے رہی ہے، جس میں ایمبولینسوں کو روشن ہیڈلائٹس اور ایمرجنسی لائٹس کے ساتھ سفر کرتے ہوئے واضح طور پر دکھایا گیا ہے۔ویڈیو، بظاہر چلتی گاڑی کے اندر سے فلمائی گئی ہے، جس میں ایک ریڈکریسنٹ فائر ٹرک اور ایمبولینسیں رات بھر چلتی رہیں۔گاڑیاں سڑک کے کنارے ایک ساتھ رکتی ہیں، اور دو وردی والے آدمی باہر نکلتے ہیں،اورچند لمحوں بعد شدید فائرنگ کی آوازیں آتی ہیں۔ویڈیو میں طبی عملے کے دو کارکنوں کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں، ایک کہہ رہا ہے، گاڑی، گاڑی اور دوسرا جواب دے رہا ہے کہ لگتا ہے یہ ایک حادثہ ہے۔چند لمحوں بعدایک بار پھر گولیوں کی بوچھاڑ ہوتی ہے، اورا سکرین سیاہ ہو جاتی ہے۔پی آر سی ایس نے کہا کہ اسے شہید ہونے والے امدادی کارکنوں میں سے ایک رفعت رضوان کے فون پر ویڈیو ملی ہے۔پی آر سی ایس نے ایک بیان میں کہا کہ یہ ویڈیو قابض کے دعووں کی واضح طور پر تردید کرتی ہے کہ اسرائیلی فورسز نے ایمبولینسوں کو غیراصولی طور پر نشانہ نہیں بنایا، اور یہ کہ کچھ گاڑیاں بغیر لائٹس یا ہنگامی نشانات کے مشکوک انداز میں پہنچی تھیں۔یہ فوٹیج سچائی کو بے نقاب کرتی ہے اور اس جھوٹے بیانیے کی نفی کرتی ہے۔شہید ہونے والوں میںپی آر سی ایس کے عملے کے آٹھ ارکان، غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے چھ ارکان اور فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی انروا کا ایک ملازم شامل ہیں۔ان کی لاشیں رفح کے قریب دفن پائی گئی تھیں ،جسے اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور(اوچا) نے اجتماعی قبر قرار دیا ہے۔اوچا نے کہا ہے کہ اس دن صبح سویرے اسرائیلی فورسز نے پہلی ٹیم کو نشانہ بنایا۔ اس کے بعد اپنے ساتھیوں کو تلاش کرنے والی اضافی ریسکیو اور امدادی ٹیمیں بھی پے در پے حملوں کی زد میں آ گئیں۔پی آر سی ایس کے مطابق، امدادی قافلے کو رفح میں بمباری کی زد میں آنے والے شہریوں کی ہنگامی کالوں کے جواب میں روانہ کیا گیا تھا۔ویڈیو میں منظر کو ریکارڈ کرنے والے طبی عملے کےایک رکن کو کلمہ شہادت پڑھتے ہوئے سنا جاسکتا ہے،خدا کے سوا کوئی معبود نہیں، محمدؐ اس کے رسول ہیں، وہ بار بار دہرا رہاہے، اس کی آواز خوف سے کانپ رہی ہے کیونکہ پس منظر میں شدید فائرنگ جاری ہے۔اسے یہ کہتے ہوئے بھی سنا جاسکتا ہے کہ ماں مجھے معاف کر دو کیونکہ میں نے لوگوں کی مدد کرنے کا یہ راستہ چنا ہے۔وہ پھر کہتا ہے کہ اے اللہ میری شہادت قبول فرما اور مجھے معاف کر دے۔فوٹیج ختم ہونے سے پہلے وہ اسرائیلی فوجیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہےکہ یہودی آ رہے ہیں، یہودی آ رہے ہیں۔امدادی کارکنوں کی شہادت پر بین الاقوامی سطح پر مذمت کی گئی ہے۔

دنیا بھر سے سے مزید