• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاپتہ لیڈیز پر عربی فلم کی نقل کا الزام، ہدایتکار کا ردعمل سامنے آ گیا

---فائل فوٹوز
---فائل فوٹوز

لاپتہ لیڈیز پر عربی فلم برقع سٹی کی نقل کے الزام پر فرانسیسی ہدایت کار فابرس براک کا ردعمل سامنے آ گیا۔

 بھارت کی مشہور فلم لاپتہ لیڈیز اس وقت شدید تنازع کا شکار ہے، ایک وائرل ویڈیو نے فلم کی کہانی کو 2019ء میں ریلیز ہونے والی عربی شارٹ فلم برقع سٹی سے حیران کن حد تک مشابہ قرار دیا ہے۔ 

ویڈیو کے سامنے آتے ہی سوشل میڈیا پر فلم پر چوری اور سرقہ کے الزامات لگنے لگے۔

لاپتہ لیڈیز کو 2024ء میں آسکر ایوارڈز میں باضابطہ انٹری کے طور پر بھی پیش کیا گیا تھا، جس کے بعد یہ معاملہ مزید حساس بن گیا۔

برقع سٹی کے فرانسیسی ہدایت کار فابرس براک (Fabrice Bracq) نے بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں نے جب فلم کی کہانی پڑھی تو فوراً چونک گیا اور جب مکمل فلم دیکھی تو حیرت اور صدمے کی کیفیت میں مبتلا ہو گیا، کہانی کو اگرچہ بھارتی تناظر میں ڈھالا گیا ہے، مگر کئی سین، کردار اور پیغام میری شارٹ فلم سے ہو بہو ملتے ہیں۔

انہوں نے مزید وضاحت کی کہ نرم دل، سادہ لوح شوہر جو اپنی بیوی کو کھو دیتا ہے، دوسرا شوہر جو ظالم اور بدسلوک ہے، پولیس اسٹیشن کا منظر، جہاں کرپٹ اور دھمکی آمیز پولیس افسر اپنے 2 ساتھیوں کے ساتھ ہوتا ہے، برقع پوش بیوی کی تصویر دکھا کر دکانوں پر تلاش کرنا یہ بالکل برقع سٹی جیسے مناظر ہیں۔

فابرس براک نے کہا کہ دونوں فلموں کا مرکزی پیغام خواتین کی آزادی اور نسوانی شعور (feminism) پر مبنی ہے۔

دوسری جانب لاپتہ لیڈیز کے مصنف بِپلَب گوسوامی نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کہانی مکمل طور پر اصلی ہے، میں نے اس کا خلاصہ 2014ء میں اسکرین رائٹرز ایسوسی ایشن کے ساتھ رجسٹر کرایا تھا، جو کہ برقع سٹی کی ریلیز سے 5 سال پہلے کی بات ہے۔

واضح رہے کہ لاپتہ لیڈیز 2024ء میں ریلیز ہوئی اور اسے فلم ساز کرن راؤ نے ڈائریکٹ کیا ہے، فلم کی کہانی دو دلہنوں پر مبنی ہے جو ٹرین کے سفر میں غلطی سے ایک دوسرے سے بدل جاتی ہیں۔

انٹرٹینمنٹ سے مزید