• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ریفائنریز کو نو ماہ میں 13 ارب روپے کا خسارہ، مزید 5 ارب سے بچنے کیلئے تجاویز

اسلام آباد (خالد مصطفیٰ)ملک کی مقامی ریفائنریز رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ میں اب تک 13 ارب روپے کا خسارہ برداشت کر چکی ہیں، جو 30جون 2025تک بڑھ کر 18ارب روپے تک پہنچنے کا امکان ہے۔ اس کی بنیادی وجوہات میں پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ، منافع میں کمی اور انوینٹری کے نقصان شامل ہیں۔یہ بات 8اپریل 2025کو آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کے چیئرمین کو بھیجے گئے ایک خط میں کہی گئی ہے، جس پر پانچ ریفائنریز کے مینیجنگ ڈائریکٹرز کے دستخط ہیں— جن میں پاک عرب ریفائنری کمپنی پارکو، نیشنل ریفائنری لمیٹڈ (این آر ایل)، پاکستان ریفائنری لمیٹڈ (پی آرایل)، اٹک ریفائنری لمیٹڈ (اے آرایل اور سِنرجیکو پاکستان لمیٹڈ( سی پی ایل )شامل ہیں۔ ریفائنریز نے خط میں واضح کیا ہے کہ وہ سیلز ٹیکس کی چھوٹ، منافع میں کمی اور انوینٹری نقصان کے باعث تباہی کے دہانے پر پہنچ چکی ہیں۔ ان کے مطابق، پٹرول، ڈیزل، لائٹ ڈیزل آئلاور کیروسین آئل پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ کی وجہ سے انہیں رواں مالی سال کے نو ماہ میں 13ارب روپے کا نقصان ہوا ہے، اور یہ نقصان 30جون 2025تک 18ارب روپے تک پہنچ سکتا ہے۔خط کے مطابق، ریفائنریز نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ 16اپریل 2025سے شروع ہونے والی اگلی پندرہ روزہ مدت میں بین الاقوامی مارکیٹ میں متوقع قیمتوں میں کمی کا فائدہ صارفین کے بجائے انہیں دے، اور IFEM (ان لینڈ فریٹ ایکولائزیشن مارجن) میں پٹرول اور ڈیزل پر فی لیٹر 4.60روپے کا اضافہ کیا جائے، تاکہ اگلے اڑھائی ماہ کے دوران ان کے مالی نقصانات کو کم کیا جا سکے۔خط میں مزید کہا گیا ہے:"ریفائنری انڈسٹری کے لیے سیلز ٹیکس استثنا کا مسئلہ حل کرنا ناگزیر ہے، کیونکہ یہ صنعت قومی سلامتی کیلئے بھی نہایت اہمیت رکھتی ہے۔ اس لیے ریفائنریز حکومت سے مطالبہ کرتی ہیں کہ قیمتوں میں متوقع کمی کا فائدہ صارفین کو دینے کے بجائے ریفائنریوں کو دیا جائے تاکہ وہ اپنے 18ارب روپے کے سیلز ٹیکس کلیمز کو IFEM کے ذریعے اگلے اڑھائی ماہ میں ایڈجسٹ کر سکیں، جو کہ پٹرول اور ڈیزل پر فی لیٹر 4.60روپے کے برابر ہے۔
اہم خبریں سے مزید