اسلام آباد(رپورٹ:،رانامسعود حسین) عدالت عظمی کے آئینی بنچ میں پی ٹی آئی کے کارکنوں کی 9مئی 2023کی دہشتگردی اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث سویلین ملزمان کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل سے متعلق عدالتی حکمنامہ کے خلاف دائر وفاقی حکومت کی انٹراکورٹ اپیلوں کی سماعت کے دورا ن جسٹس نعیم اختر افغان نے استفسار کیا ہے کہ کنٹونمنٹ کے علاقوں کے اندر شاپنگ مال بن گئے ہیں، اگر میں زبردستی اندر داخل ہو جاؤں تو کیا میرا بھی ملٹری ٹرائل ہوگا؟جبکہ جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیئے ہیں کہ اگر ممنوعہ مقامات پر جانے پر ملٹری ٹرائل شروع ہوگئے تو کسی کا بھی ہو سکتا ہے ، ملٹری ٹرائل کیلئے آزادانہ فورم کیوں موجود نہیں ؟ کیا ملٹری کورٹس میں زیادہ سزائیں ہوتی ہیں، اس لیے کیسز جاتے ہیں، سینئر جج ،جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بینچ نے جمعرات کے روز انٹرا کورٹ اپیلوں کی سماعت کی تو اپیل گزار وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث پیش ہوئے، جسٹس امین الدین خان نے کہاکہ آرمی ایکٹ کی شق 175کے پارٹ کو کسی نے چیلنج نہیں کیا ،جس پرفاضل وکیل نے موقف اختیار کیا کہ سلمان اکرم راجہ نے سارے دلائل ہی اس شق پر ہی دئیے ہیں، جسٹس جمال مندو خیل نے استفسار کیا کہ کیا شق 175سے ہٹ کر بھی سویلین ملزمان کے ملٹری ٹرائل کی اجازت ہے؟تو فاضل وکیل نے موقف اختیار کیا کہ محرم علی اور لیاقت حسین کے مقدمات میں یہ تمام چیزیں موجود ہیں۔