کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)دنیا بھر میں 80 فیصد بیماریاں غیر موزوں اور آلودہ پانی کے استعمال کی بدولت ہوتی ہیں لہٰذا پینے کے پانی میں احتیاط انسانی زندگی کیلئے مفید ثابت ہوسکتی ہے ،رپورٹ کے مطابق بلوچستان کی 75 فیصد آبادی کو پینے کے لئے صاف پانی میسر نہیں ما ہرین نے یہاں بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستا ن میں 9 فیصد اموات آلودہ پانی کے استعمال کے باعث ہوتی ہیں جبکہ بچے اس سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں جنہیں دست، ہیضہ ، ٹائیفائیڈ، جلدی امراض، ہیپاٹائٹس اور اس جیسی دیگر مہلک بیماریوں کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہےآلودہ پانی سے موت کا شکار سب سے زیادہ اندرون سندھ اور بلوچستان کے لوگ ہوتے ہیں،ماہرین نےکہا کہ عوام کو چاہئے کہ وہ احتیاطی تدابیر کے طور پر پینے کا پانی ہمیشہ ابال کر استعمال کریں اور یہ پانی اسٹیل کے برتن میں 10 منٹ تک ابال کر کسی برتن میں محفوظ کر لیا جائے تاکہ اس میں موجود جراثیم تلف ہوسکیں۔ماہرین کے مطابق بازار میں بکنے والی پانی کی اکثر بوتلیں حفظان صحت کے اصولوں اور صفائی کے معیار پر پورا نہیں اترتیں اس طرح بظاہر شفاف نظر آنے والا پانی بھی جراثیم سے آلودہ ہوسکتا ہے لہذا پانی پیتے وقت محتا ط رہنا چاہئےدوسری جانب صوبائی دارالحکومت سمیت صوبے بھر میں صاف پانی کا حصول بھی خواب بن کر رہ گیا ہے جبکہ کوئٹہ میں عوام کو صاف پانی کی فراہمی کے لئے شہر کے مختلف مقامات پر فلٹریشن پلانٹس لگائے گئے تھے لیکن ان میں سے اکثر غیر فعال ہیں اور طویل عرصہ سے بند ہیں ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت کوئٹہ سمیت صوبے بھر میں صاف پانی کی فراہمی کے لئے عملی اقدامات کرے۔