کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)افغان مہاجرین پاکستان کے صدر محمد تادین خان ترکئی نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان سے اپیل ہے کہ افغان مہاجرین کے جبری انخلا کے فیصلے پر نظرثانی کی جائے ، جبری بیدخلی مسئلے کا حل نہیں تمام معاملات افہام و تفہیم سے حل کئے جائیں ۔ یہ بات انہوں نے پیر کو کوئٹہ پریس کلب میں نور اللہ خان ، نادر خان ، حاجی ظاہر ، جمعہ خان ، صادق خان ، ملک انور ، گلستان آکا ، حاجی حمد اللہ ، حاجی اختر محمد ، بشیر احمد ، ملک نور اللہ ، آغا گل و دیگر کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا 45 سالہ مہمان نوازی پر شکریہ ادا کرتے ہیں، افغان مہاجرین کبھی پاکستان میں کسی بھی مسئلے کا حصہ نہیں بنے۔ اس وقت 35 لاکھ افغان مہاجرین 300 کمیٹیاں 72 کیمپ پاکستان میں موجود ہیں 14 لاکھ افغان مہاجرین کے پاس پی او آر کارڈز جو یو این ایچ سی آر کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں اور 9 لاکھ کارڈ ہولڈر آئی او ایم کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں ، 6 لاکھ کو یواین ایچ سی آر نے ٹوکن جاری کئے اور لگ بھگ 6 لاکھ بغیر کارڈ کے ہیں اور کارڈز کی مدت ختم ہوچکی ہے،ہم 53 این جی اوز سے اپیل کرتے ہیں کہ جلد کارڈز کی تجدید کیلئے حکومت پاکستان کو فنڈز جاری کئے جائیں تاکہ افغانستان واپسی میں یواین ایچ سی آر سے نقد سفری رقم مبلغ 375 ڈالر اور افغانستان میں بسنے کیلئے 2 سالہ راشن پروگرام اور دیگر رہائشی امدادی سامان حاصل کرسکیں ۔ انہوں نے حکومت پاکستان سے اپیل کی کہ افغان مہاجرین کے انخلا کے مسئلے کو افہام و تفہیم سے حل کرتے ہوئے انسان دوستی کا ثبوت اور فوری انخلا کے فیصلے پر نظرثانی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کئی سال سے پاکستان میں آباد اور ان کی نسلیں یہاں پیدا ہوئی ہیں، وہاں نہ ہمارا کوئی گھر بار ہے نہ کوئی کاروبار ہے، پاکستان میں محنت مزدوری ، زراعت سمیت دیگر شعبوں سے منسلک رہ کر یہاں کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کیا ہے ۔