کوئٹہ (اسٹاف رپورٹر)پاکستان کی کل آبادی کا تقریباً 65 فیصد نوجوانوں پر مشتمل ہے اگر ہم اپنی ورک فورس کو بہتر مواقع فراہم کریں تو ملک کو درپیش کئی مسائل حل ہو سکتے ہیں نسلِ نو کو بہتر فنی و تکنیکی تعلیم دے کر اسے ملازمت کا متلاشی بنانے کی بجائے ملازمت فراہم کرنے والا بنا سکتے ہیں۔ اگر اب بھی اس طرف کوئی توجہ نہ دی گئی تو مسائل پر قابو پانا ناممکن ہو جائے گا۔ اس حوالے سےتعلیم یافتہ نوجوانوں بشیر احمد،محمد فاروق،احسن اقبال،محمد عارف اور دیگر کاکہنا ہے کہ بے روزگار نوجوان مایوسی کا شکار ہوکر مختلف سماجی برائیوں منشیات، چوری، تشدد اور ملک دشمن عناصر کے لیے خام مال بن کر ملکی سالمیت کے لیے بڑا خطرہ بن سکتے ہیں۔ اس وقت پاکستان میں 66 لاکھ سے زیادہ لوگ بیروزگار ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ ملک میں ہر دس میں سے ایک فرد بے روزگار ی کا سامنا کر رہا ہے۔ انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 15سے 24سال کے 10.8 فیصد نوجوان بیروزگار ہیں۔ 36 فیصد پاکستانی نوجوان اپنے مستقبل سے ناامید ہیں۔ افسردگی اور مایوسی کی وجہ سے خودکشی کا رجحان بھی بڑھ گیا ہے،انھوں نے کہاکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت ملک کے زمینی حقائق کو سامنے رکھ کر پالیسیاں بنائے اور ان پالیسیوں پر بلاتعطل عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔ حکومت کو مقامی کاروباری ترقی کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کی مدد کرنی چاہیے تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ روزگار کے مواقع پیدا کرسکیں۔