کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی کال پر بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کے زیراہتمام منگل کو یوم سیاہ منایا اور آزادی اظہار رائے کے خلاف ہونے والے اقدمات کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرایاگیا ۔ یوم سیاہ کے موقع پر کوئٹہ میں پریس کلب پر سیاہ جھنڈا لہرایا اور صحافیوں نے بازوں پر سیاہ پٹیاں باندھیں ۔ کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے بی یو جے کے صدر خلیل احمد اور کوئٹہ پریس کلب کے صدر عرفان سعید نے کہا کہ ملک میں آزادی صحافت کی راہ میں رکاوٹیں حائل اور صحافیوں کو فرائض کی انجام دہی سے روکا جا رہا ہے ، حقائق پر مبنی رپورٹنگ کرنے والے متعدد صحافیوں کے خلاف پیکا کے کالے قانون کے تحت مقدمات درج کیے جا رہے ہیں جو کہ نہ صرف بنیادی انسانی حقوق بلکہ آزادی اظہار رائے کے آئینی حق کی بھی خلاف ورزی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے صحافیوں نے نامساعد حالات کے باوجود ہمیشہ مثبت اور تعمیری صحافت کو فروغ دیا اور اپنے حقوق پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا ۔ کالے قوانین کے نفاذ سے صحافی اپنے حقوق سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ روزنامہ آزاد جموں و کشمیر کے خلاف درج ہونے والا مقدمہ حقائق کو مسخ اور ادارے کو بندکرنے کی کوشش ہے جسے کسی قبول تسلیم نہیں کیا جاسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ صحافیوں کے خلاف مقدمات ، انہیں ہراسان کرنے اور بلاجواز گرفتاریوں سے متنازع پیکا ایکٹ کا حقیقی پہلو سامنے آگیا ہے ، حکومت اپنی نااہلی چھپانے کے لیے صحافیوں کی آواز دبانا چاہتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آزادی صحافت کی دعویدار حکومت نے پیکا جیسے کالے قانون کے ذریعے دیگر مشکلات کے ساتھ میڈیا کو معاشی بحران سے بھی دوچار کیا ہے یہی وجہ ہے کہ بلوچستان میں کئی اداروں کے بیورو آفسز بند اور میڈیا ورکرز کو بے روزگار کیا گیا ۔