برطانوی سپریم کورٹ نے بڑا فیصلہ دیا ہے، عورت کی قانونی تعریف صنفی شناخت پر نہیں بلکہ پیدائشی جنس پر مبنی قرار دے دی۔ عدالت کا کہنا تھا کہ جنس کا تصور دو رُخی ہے، تاہم یہ فیصلہ کسی ایک فریق کی فتح نہیں ہے۔
عدالت نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ٹرانس جینڈر افراد کو امتیازی سلوک سے اب بھی قانونی تحفظ حاصل ہے۔
یہ فیصلہ اسکاٹ لینڈ میں جاری قانونی جنگ کے بعد سامنے آیا، جس میں ’فور ویمن اسکاٹ لینڈ‘ نامی تنظیم کا مؤقف تھا کہ جنس کی بنیاد پر حاصل تحفظ صرف پیدائشی خواتین کے لیے مخصوص ہونا چاہیے۔
جبکہ اسکاٹش حکومت کا کہنا تھا کہ ایسے ٹرانس جینڈر افراد جن کے پاس جنسی شناخت کا قانونی سرٹیفکیٹ موجود ہو، وہ بھی اس تحفظ کے حقدار ہیں۔
’فور ویمن اسکاٹ لینڈ‘ نے عدالتی فیصلے پر خوشی کا اظہار کیا، ’اسکاٹش ٹرانس‘ نامی فلاحی ادارے نے تحمل کی اپیل کی ہے۔
اسکاٹش حکومت نے کہا کہ اُس کی نیت صاف تھی اور وہ اب برطانوی حکومت کے ساتھ مل کر عدالتی فیصلے کے مکمل اثرات کا جائزہ لے گی۔