• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گزشتہ برس فروری میں جب موجودہ حکومت برسراقتدار آئی تو اس کے پاس سردست ڈوبتی معیشت کو سنبھالا دینے کے سوا کوئی چارہ نہ تھا ۔اسٹیٹ بینک کے پاس زرمبادلہ کا محض تین سے چار ارب ڈالر کا ذخیرہ رہ گیا تھااور بدنظمی کے باعث بیشتر کمرشل ادارے نقصان میں جارہےتھے۔اس ایک سال کے دوران حکومت نے جواقدامات اٹھائے ،ان میں حیرت انگیز کامیابیاں ملتی دکھائی دے رہی ہیں۔حالیہ دنوں میں وزیراعظم شہباز شریف نے قوم کو یکے بعد دیگرے کئی خوشخبریاں سنائی ہیں،جن میں سرفہرست بدترین خسارے سے دوچار پی آئی اے کاکئی سال بعدمنافع دینےکی استعدادرکھنے کا ثبوت فراہم کرنا شامل ہے۔دہشت گردی کے باوجود وزیراعظم شہباز شریف نے دسمبر 2024 میں اڑان پاکستان منصوبے کا اعلان کیا،جس کے تحت اقتصادی شرح نمو اور برآمدات میں اضافےکے ساتھ سماجی شعبوں کیلئے اہداف رکھے گئے۔ان میں اگلے پانچ سال کے دوران شرح نمو میں6فیصد اضافہ اور2035تک مجموعی قومی پیداوار ایک ٹریلین ڈالر پر لے جانا شامل ہے۔اڑان پاکستان پروگرام کے شاندار کامیابی سے ہمکنار ہونے کے شواہد جس طرح ساڑھے تین ماہ کے مختصر عرصے میں سامنے آنا شروع ہوئے ہیں ،اس کی روشنی میں ملک کی معاشی ترقی ایک سوالیہ نشان سے یقین میں بدل گئی ہے۔14اپریل کو سمندرپار پاکستانیوں کی جانب سے ترسیلات زر میں سالانہ37.3جبکہ ماہانہ 29.8فیصد اضافے کی وزیراعظم شہباز شریف کی زبانی نوید سنے جانے کے تین روز بعد ملک کے سرپلس اکاؤنٹ میں پہلی بار 1.2ارب ڈالر کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے جمعرات کے روز اس اضافے کی خوشخبری قوم کو سنائی۔انہوں نے اس صورتحال پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کرنٹ اکاؤنٹ کے سرپلس ہونے کومعیشت کے مستحکم ہونے کی دلیل قرار دیا۔وزیراعظم کے میڈیا آفس سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے 9ویں مہینے کے اختتام پر کرنٹ اکاؤنٹ کا حوصلہ افزا پوزیشن پر پہنچ جانا حکومتی پالیسیوں کی کامیابی کا مظہر ہے۔بنک دولت پاکستان کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق اس وقت ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ ایک ارب 85 کروڑ90لاکھ ڈالر سرپلس ہےجبکہ گزشتہ برس انہی دنوں یہ ایک ارب 65کروڑ20لاکھ ڈالر کا خسارہ ظاہر کررہا تھا۔مارچ2025میں ملک کی برآمدات 2 ارب76کروڑ 80لاکھ ڈالرجبکہ درآمدات 4ارب94کروڑ90لاکھ ڈالرکی تھیں۔متذکرہ رپورٹ مارچ2025میں دوارب18کروڑ10لاکھ ڈالر کا تجارتی خسارہ ظاہر کررہی ہے،جو بدستورمعیشت کا ایک تشویشناک پہلو ہے ۔وزارت خزانہ کے حکام کا کہنا ہے کہ مارچ2024کے مقابلے میں مارچ2025میں کرنٹ اکاؤنٹ229فیصد سرپلس ہے۔دوروز قبل عالمی ریٹنگ ایجنسی فچ نے اپنے اعلامیے میں پاکستان کے طویل مدتی غیر ملکی قرضہ جاتی اشاریوں کو سی سی پلس سے بی مائنس کرتے ہوئے پاکستان کے معاشی آؤٹ لک کو مستحکم قرار دیا ہے،تاہم بہتر ہوتی ہوئی صورتحال کوپائیدار بنانے کی شرط ظاہر کی گئی ہے۔یہ بات محل غور ہے کہ ساڑھے22کروڑ سے زائد آبادی کا حامل پاکستان نوجوانوں کی 64فیصد تعداد پرمشتمل ہے۔جن کی اکثریت علم وہنر سے وابستہ ہونے کے باوجود بے روز گار ہے۔ان کے برسرروزگار ہونے سے ملک کی اقتصادی صلاحیت میں اضافہ عین ممکن ہے۔ حکومت اندرون اور بیرون ملک کی سطح پرسرمایہ کاری لانےکی جوکوششیں کر رہی ہے ،اس میںدستیاب افرادی قوت بروئے کار لاکر برآمدات میں خاطر خواہ اضافہ کیے جانے کی سعی بھی ضروری ہے۔

تازہ ترین