• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

235 بیسک مینجمنٹ یونٹ میں ٹی بی کی مفت تشخیص، علاج کیا جاتاہے، مشیر صحت

پشاور (خصوصی نامہ نگار) مشیر صحت احتشام علی نے عالمی یوم تپ دق کی مناسبت سے خیبرمیڈیکل یونیورسٹی میں منعقدہ پروگرام میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔ پروگرام کا اہتمام خیبر پختونخوا ٹی بی کنٹرول پروگرام نے کیا تھا۔ تقریب میں ایم پی اے شفیع اللہ خان، ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر محمد سلیم، وی سی کے ایم یو پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق، عالمی ادارہ صحت خیبر پختونخوا کے چیف ڈاکٹر بابر عالم و دیگر عالمی اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ پروجیکٹ ڈائریکٹر ٹی بی کنٹرول پروگرام ڈاکٹر مدثر شہزاد نے پروگرام بارے بریفنگ میں بتایا کہ پاکستان دنیا کا پانچواں ملک ہے جہاں ٹی بی کا پھیلاؤ دیگر ممالک کی نسبت زیادہ ہے۔ پاکستان میں ہر ایک لاکھ میں سے 277 افراد ٹی بی کا شکار ہوتے ہیں، ملک میں ہر سال چھ سے سات لاکھ لوگ ٹی بی میں مبتلا ہوتے ہیں۔ گزشتہ سال ملک بھر سے چار لاکھ 70 ہزار سے زائد ٹی بی کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ ڈاکٹر مدثر شہزاد کے مطابق خیبر پختونخوا میں سالانہ ایک لاکھ سے زائد مریض ٹی بی کا شکار ہوتے ہیں ان میں 50 سے 60 ہزار ٹی بی کنٹرول پروگرام کیساتھ رجسٹر ہوتے ہیں جبکہ باقی معاشرے میں دیگر افراد کیلئے خطرہ بنے رہتے ہیں۔ تقریب سے خطاب میں مشیر صحت احتشام علی نے کہا کہ صوبے کے سرکاری ہسپتالوں میں 235 بیسک مینجمنٹ یونٹ قائم کئے گئے ہیں جن میں ٹی بی کی مفت تشخیص، علاج، مشاورت اور آگاہی فراہم کیجاتی ہے ۔ نجی شعبے میں 1450 جنرل پریکٹیشنرز کو بھی ٹی بی کے تشخیص وعلاج میں شامل کیا گیا ہے۔ اس نیٹ ورک کی بدولت ٹی بی کیسز کی رپورٹنگ بہتر ہوئی ہے اور اس مرض کے خفیہ پھیلاؤ کا راستہ روکا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کے تحت اب تک آٹھ لاکھ سے زائد ٹی بی مریضوں کا مفت علاج کیا گیا ہے، ٹی بی کنٹرول پروگرام کے تحت مزاحمتی ٹی بی کی شرح کو کم کرنے کیلئے قدامات اٹھائے جا رہے ہیں، سالانہ 2100 افراد مزاحمتی ٹی بی کا شکار ہوتے ہیں۔ اس مرض کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے صوبے میں ڈیجیٹل ایکسرے اور جین ایکسپرٹ مشینوں پر مشتمل 10 موبائل وینز بھی بروئے کار لائی جارہی ہیں۔
پشاور سے مزید