کراچی(نیوز ڈیسک)پہلگام فالس فلیگ حملے کے پیچھے چھپے بھارتی محرکات کھل کر سامنے آگئے، اس حملے کی آڑ میں بھارت کی آبی جارحیت کھل کر عیاں ہوگئی۔
مقبوضہ جموں و کشمیر کے اہم سیاحتی مقام پر منگل کو ہونے والے دہشت گردانہحملے کے بعدبھارت نے یکطرفہ طورپر سندھ طاس آبی معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان کردیا ۔خیال رہے کہ گزشتہ سال، بھارت نے پاکستان کو ایک باضابطہ نوٹس بھیجا تھا، جس میں اس معاہدے پر نظرثانی اور ترمیم کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
بھارت نے جموں و کشمیر میں لائن آف کنٹرول کے پاس ہی کشن گنگا اور رتلے پن بجلی منصوبے تعمیر کیے ہیں اور انہیں کے حوالے سے نئی دہلی اور اسلام آباد کے درمیان اختلافات ہیں۔ اس پر فیصلے کے لیے پاکستان نے عالمی بینک سے رجوع کیا تھا اور عالمی بینک کا فیصلہ ایک حد پاکستانی موقف کے حق میں رہا ہے۔
عالمی بینک کی ثالثی میں 1960کا سندھ طاس آبی معاہدہ دونوں دیرینہ حریف ہمسایہ ممالک کو دریائے سندھ کے پانی تک مشترکہ رسائی کی سہولت فراہم کرتا ہے۔
معاہدے کے تحت بھارت کو تین مشرقی دریاؤں راوی، ستلج اور بیاس پر کنٹرول دیا گیا جبکہ پاکستان کو تین مغربی دریاؤں سندھ، جہلم اور چناب پر کنٹرول سونپا گیا۔
اس کے تحت ان دریاؤں کے 80 فیصد پانی پر پاکستان کا حق ہے۔یہ معاہدہ بھارت کو مغربی دریاؤں پر ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹس تیار کرنے کی بھی اجازت دیتا ہے، لیکن ان منصوبوں کو سخت شرائط پر عمل کرنا چاہیے۔ انہیں رن آف دی ریور پروجیکٹ ہونا چاہیے، مطلب یہ ہے کہ وہ پانی کے بہاؤ یا ذخیرہ کو نمایاں طور پر تبدیل نہیں کر سکتے۔