پشاور( نمائندہ خصوصی )ریگی ماڈل ٹائون زون تھری مسائل کا شکار ہو گیا ہے ایکسائز ڈیپارٹمنٹ کے نوٹسز کو مسترد کرتے ہیں حکومت پہلے سہولیات فراہم کرے اس کے بعد ٹیکسز کی وصولی کرے پولیس نفری کی کمی کے باعث سیکورٹی مسائل کا سامنا ہے266پولیس اہلکاروں کی تعیناتی کی منظوری دی گئی لیکن صرف 26اہلکار ڈیوٹی کر رہے ہیں اور ان میں زیادہ تر اہلکاروں کو پولیو ڈیوٹی پر لگایا ہے تھانے میں صرف دواہلکار موجود ہوتے ہیں اور رات کے اوقات کار میں تھانے تک محدود ہوتے ہیں سیوریج کا مکمل نظام ناکام ہو چکا ہے سیوریج کی مین لائن مکمل طور پر بند ہے سیوریج کی مین لائن بند ہونے سے سیوریج کے پانی کا مسئلہ پیدا ہو چکا ہے تاہم حکومت نے آنکھیں بند کر لی ہیں ان خیالات کا اظہار ریگی ماڈل ٹائون زون تھری کے صدر صدیق اکبر، جنرل سیکرٹری زاہد حسین، سینئر نائب صدر سردار حسین، سیکرٹری اطلاعات محسن اور فائنانس سیکرٹری مقدس نے جنگ فورم میں بات کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ نامکمل ٹائون میں ٹیکسز کی وصولی تو آئین کی خلاف ورزی ہے پہلے سہولیات دی جا ئیں ایک نامکمل ٹائون شپ سے بہت سے مسائل زیر التوا ہیں3زونز پر قبضہ ابھی بھی زیر التوا ہے ماسٹر پلان کے تحت کام کیا جائے ماسٹر پلان کے مطابق اقدامات نہیں ہو رہے ہیں جس پر ہمیں تحفظات ہیں وقت کے تقاضوں کے مطابق سہولیات فراہم کی جائے حکومت کی جانب سے کی جانے والے اعلانات پر عمل درآمد بنائے جائے بارشوں کے بعد علاقہ سیلاب کا منظر پیش کرتا ہے تجارتی سہولیات فراہم کی جائیں کیونکہ میڈیسن اورایک روٹی کے لئے ہمیں دور جانا پڑتا ہے ایمرجنسی کی صورت میں ہمیں شدید مشکلات درپیش ہوتی ہیں انہوں نے کہا کہ مین شاہراہ زون ون سے زون تھری تک دوبارہ تعمیر کیا جائے پشاور کی جدید ترین آبادی کے نام پر بنائے گئے ریگی ماڈل ٹائون زون تھری حکومت کی توجہ کی طلب گار ہے اس وقت زون تھری مختلف مسائل کا شکار ہے اور آبادی کو شدید ترین مشکلات درپیش ہیں زیادہ تر سیوریج لائینیں یا تو خراب ہیں یا غائب ہیں جس کے نتیجے میں آر ایم ٹی کے مکینوں کو صحت کے سنگین مسائل کا سامنا ہے اور ساتھ ہی آر ایم ٹی کی مین سیوریج لائن کے ناقص ڈیزائن کی وجہ سے پانی کا اخراج بند رہتا ہے اور فضلہ کے ساتھ ساتھ گندا پانی مکینوں کے گھروں میں واپس آتا ہے خاص طور پر بارشوں کے دوران جو کہ ایک سنگین مسائل ہے۔ ماسٹر پلان میں مختص پلاٹ سکولوں اور کالجوں کی تعمیر کا منصوبہ یا تو مناسب تعلیمی نظام کے قیام کے لئے نیلام کرنے کی ضرورت ہے یا پی ڈی اے خود فوری طور پر عمارتیں تعمیر کرے۔موبائل نیٹ ورکس کمپنیوں پرکشش صارفین کے ساتھ ساتھ نیٹ ورک کمپنیوںکے لئے اپنے بوسٹرز، ٹاورز لگانے کے لئے پلاٹ، اسپیس کی کافی دستیابی کے باوجود آر ایم ٹی میں کوئی مناسب نیٹ ورک موجود نہیں ہے۔ مارکیٹس کی سہولیات کسی شعبے میں ایسی کوئی سہولیات موجود نہیں۔ آر ایم ٹی کے رہائشی یا تو اپنی ذاتی گاڑی کے ذریعے سفر کرنے یا ایک روٹی حاصل کرنے کے لئے ٹیکسی کرایہ پر لینے پر مجبور ہیں۔ آر ایم ٹی کا تھانہ جو کہ نئے آباد ہونے والے علاقے یعنی غنڈی، خیبر کے علاقوںکی سرحد پر واقع ہے جہاں نہ صرف سیکورٹی ایجنسیوں کی گرفت ہے بلکہ عدم موجودگی کی وجہ سے کافی کمزور ہے