کراچی(اسٹاف رپورٹر) چیرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار نے کہا ہے کہ جس قوم کے امام اور استاد کرپٹ ہوں، وہ قومیں ترقی نہیں کرسکتیں۔کیا کوئی ایسا ہے جس نے کسی مسئلہ کا کوئی حل نکالا ہو۔یا کوئی پروٖڈکٹ تیار کی ہو۔پاکستان ایک خوش قسمت ملک ہے جہاں آبادی کا کثیر حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے۔جاپان کو آٹھ لاکھ انجینئرز چاہئے۔بیرونِ ممالک افرادی قوت کی سخت کمی ہے۔ یہ بات انہوں نے سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کی جانب سے ان کے اعزاز میں دئے جانے والے استقبالیہ سے خطاب کے دوران کہی۔ سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے زیرِ اہتمام ہائر ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر مختار احمد کے اعزاز میں ایک استقبالیہ کا انعقاد کیاگیا۔سرسید یونیورسٹی کے چانسلر محمد اکبر علی خان نے مہمانِ خصوصی کا پُرتپاک استقبال کیا اور یونیورسٹی آمد پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ سرسید یونیورسٹی کے چانسلر محمد اکبر علی خان نے کہا کہ سرسید یونیورسٹی ایک پرائیوٹ یونیورسٹی ہے جسے گورنمنٹ کی طرف سے کوئی فنڈز نہیں ملتے۔آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے کورسز کے لیے نئی لیبارٹریزدرکار ہیں۔ایک نیا انفرااسٹرکچر چاہئے جس کے لیے ہمیں فنڈز کی ضرورت ہے۔۔فنڈز کی عدم فراہمی کے باعث ہمارے پی ایچ ڈی اساتذہ، ریسرچ کرنے کی بجائے تدریسی فرائض انجام دینے پر مجبور ہیں۔ہمارے اکابرین نے یہ اصول بنایا تھا کہ جو سرسید یونیورسٹی میں داخلہ لے گا وہ ڈگری لے کر ہی نکلے گا۔اس کے مالی مسائل کو اس کی تعلیم کی راہ میں رکاوٹ بننے نہیں دیا جائے گا۔اسکالر شپ اور مالی اعانت جیسے پروگراموں کے تحت مستحق طالب علم کی مدد کی جائے گی۔ایچ ای سی کی سپورٹ اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے تعاون سے، مجھے یقین ہے کہ ہم ایک ایسا تعلیمی نظام تشکیل دے سکتے ہیں جو ہمارے نوجوانوں کو بااختیار بنائے۔