• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دریائے جہلم کی سطح میں اضافہ کشمیر میں غیرمعمولی بارشوں کا نتیجہ ہے

اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) ابتدائی قیاس آرائیوں میں سندھ طاس معاہدے (IWT) کی معطلی کے بعد مبینہ طور پر بھارت کی طرف سے آنے والے سیلاب کو اس اضافے کی وجہ قرار دیا گیا تھا، لیکن موسمیاتی اعداد و شمار کے تفصیلی تجزیے سے ایک مختلف وضاحت سامنے آتی ہے۔ موسمیاتی اعداد و شمار کی تائید کے مطابق، دریائے جہلم میں پانی کی سطح میں حالیہ اضافہ زیادہ تر وادی کشمیر میں غیر معمولی بارشوں کا نتیجہ ہے۔ دریائے جہلم کے بہائو میں حالیہ اضافی وادی کشمیر میں بارشوں کا نتیجہ ہوسکتاہے، یہ بارشیں 18سے 24؍اپریل 2025 کے درمیان ہوئیں، بارش کی سطح 126.82فیصد ریکارڈ کی گئی جو معمول سے بڑھ کر ہے، یہ بات ارشد ایچ عباسی کی مرتب کردہ رپورٹ میں بتائی گئی ہے جو پانی پر ٹریک ٹو ڈپلومیسی کا پاکستان کی جانب سے اہم حصہ رہے ہیں۔ وہ چین، بنگلہ دیش اور وسط ایشیا پر پانی کے ماہر کے طور پر کام کرچکے ہیں پانی کی حالیہ تحقیق دریائے جہلم میں پائی گئی سطح میں غیرمعمولی اضافہ ہے جس نے اس بحث کو ہوا دی کہ پانی کے بہائو میں اضافہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے متعلق اہم ہے۔ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی پاکستان پر ممکنہ اثرات مرتب کرسکتی ہے جس میں دریائوں میں فوری پانی چھوڑے جانے سے فوری سیلاب آسکتے ہیں۔ دریائوں پر ڈیموں سے معاہدے کے مطابق صرف مون سون میں بجلی کی پیداوار ہوسکتی ہے۔ موسم کے لحاظ سے صر ف اگست میں ڈیموں سے بجلی پیداوار ہوسکتی ہے۔ تاہم معاہدہ کی معطلی کے بعد رپورٹ کے مطابق بھارت کس بھی وقت ذخائر سے پانی چھوڑ سکتا ہے۔ اگر پاکستان میں بوائی موسم کے دوران کیا گیا تو اس سے آبپاشی نظام اور زرعی پیداواری سرگرمیاں متاثر ہوں گی۔ پنجاب سب سے زیادہ متاثر ہوگا جس کا دارومدار دریائے سندھ کے پانی پر ہے۔
اہم خبریں سے مزید